پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سینیٹر ولید اقبال کا کہنا ہے کہ آج کل جو ہو رہا ہے وہ آئین کی معطلی اور آمر کی موجودگی میں ہوتا تھا، لیکن آئین کی موجودگی اور اس کی مقرر کردہ حدود کے ہوتے ہوئے بھی ایسا رویہ اختیار کیا جارہا ہے کہ جیسے اس کو کوئی وجود ہی نہیں ہے۔ ملٹری رول کے علاوہ کبھی ایسا موقع نہیں آیا۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں میزبان عاصمہ شیرازی سے گفتگو کرتے ہوئے ولید اقبال نے عدالتی اصلاحاتی بل پر جاری سپریم کورٹ کے حکم پر انہوں نے کہا کہ یہ عبوری حکم ہے ہوسکتا ہے فائنل ریلیف کچھ اور ہو۔
چیف جسٹس کو اتنی جلد بازی میں بینچ بنانا چاہئے تھا؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ رائج الوقت قانون کے تحت بینچ بنانے کی صوابدید تو چیف جسٹس آف پاکستان کی ہی ہے۔ ’یہ بار بار فل کورٹ کی بات جو ہو رہی ہے، میں اپنی اطلاع بتا دیتا ہوں جو میں نے سنا ہے، ہوسکتا ہے یہ حقیقت ہو ہوسکتا ہے نہ ہو کہ جو جج صاحبان چیف جسٹس سے اختلاف رکھتے ہیں، چیف جسٹس نے ایک دو دفعہ حال ہی میں فل کورٹ بٹھانے کی کوشش کی ہے، لیکن اس پر پھر دوسرے جج صاحبان کہتے ہیں کہ جی ہم دو جج صاحبان کا نام لے کر کہ ان دونوں کے ہوتے ہوئے ہم فل کورٹ میں نہیں بیٹھیں گے، تو پھر فل کورٹ رہے گا کہاں پے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’دو ججز کے ساتھ اگر باقی 7 ججز بیٹھنے کو ہی تیار نہیں ہیں تو پھر یہ 7 یا 6 کا ہی ہے‘۔ جس پر عاصمہ نے لقمہ دیا کہ اور اس کی وجہ ان دو کی یہی ہے کہ وہ ٹیپس آگئی تھیں اور ان کے خلاف ریفرنسز ہیں۔