قومی اسمبلی نے قائمہ کمیٹی کی رپورٹ منظور کرتے ہوئے کثرت رائے سے سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن کو پنجاب الیکشن کیلئے 21 ارب فراہم کرنے کا حکممسترد کردیا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکرقومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا، ایوان کا اجلاس شروع ہوتے ہی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے ضمنی ڈیمانڈ پیش کی جسےاسپیکر نےمنظوری کے لیے اراکین کے سامنے رکھا۔ اسپیکرکی جانب سے رائے شماری کروائے جانے پر تحریک انصاف نے حمایت جبکہ ایوان کی اکثریت نے الیکشن کمیشن کو فنڈز کی فراہمی سے انکار کیا۔
قائمہ کمیٹی نے قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر فنڈز جاری نہ کرنے کی سفارش کی تھی ۔
وزیر قانون اعظم نذیرتارڑنے ضمنی ڈیمانڈ 64 اے ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ، ’ازخود نوٹس سے شروع ہونے والے مقدمے میں دو جج صاحبان الگ ہو گئے،چارججز نے پیٹیشن مسترد کردی ۔ معاشی مشکلات کے باوجود کسی ایک شخص کو خوش کرنے کیلئے الیکشن کا فیصلہ دیا گیا۔‘
اعظم نذیرتارڑ کا کہنا تھا کہ ایوان نے پورے ملک میں ایک ہی روز الیکشن کروانےکی تحریک منظورکی، قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے سپریم کورٹ کے حکم سے متعلق معاملے پر غورکیا ۔ وفاقی کابینہ اور قائمہ کمیٹی نے معاملہ ایوان کو بھیج دیا کیونکہ یہ اختیار اس ایوان کا ہے۔
سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ کی جانب سے 14 اپریل کو جاری کیے جانے والے حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ اسٹیٹ بینک پنجاب میں انتخابات کے لئے 17 اپریل تک الیکشن کمیشن کو براہ راست 21 ارب روپے کی رقم جاری کرے۔
عدالت نے اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کو 18 اپریل تک فنڈز جاری کرنے سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے مزید کہا تھا کہ الیکشن کمیشن بھی 18 اپریل کو 21 ارب روپے فنڈز وصولی کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائے۔
دوسری جانب اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ حکومت کے مختلف اکاؤنٹس میں ایک کھرب 40 ارب سے زیادہ فنڈز موجود ہیں اور 21 ارب روپے آج (17 اپریل کو )جاری کیے جا سکتے ہیں۔