تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے عدالت میں بیان دیا ہے کہ مجھے خبر ملی ہے کہ عید پر زمان پارک آپریشن دوبارہ ہوگا، اور خطرہ ہے کہ خون خرابہ ہوگا۔
لاہور ہائی کورٹ کے کمرہ عدالت میں غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم مذاکرات کر رہے ہیں جب کہ آئین کے مطابق مذاکرات کی ضرورت نہیں، 90 دن سے باہر الیکشن نہیں ہوسکتے، اس کے باہرآئین ختم ہو جاتا ہے اس پر ساری لیگل کمیونٹی متفق ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ 90 دن کے بعد نگران حکومت کی کوئی آئینی حثیت نہیں رہےگی، اس کے بعد یہ جو کچھ کریں گے وہ غیر آئینی ہوگا، ان کو ہٹا کر ایڈمنسٹر لگانا چاہئے جس کا کام صرف الیکشن کروانا ہو۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ نگران حکومت کسی اور ایجنڈے پر آئی ہوئی ہے، یہ الیکشن کروانے کے علاوہ سب کچھ کر رہی ہے، یہ انتقامی کارروائی کر رہی ہے، جولندن پلان کا حصہ ہے جہاں نواز شریف سے وعدہ کیا گیا تھا، یہ تحریک انصاف کو دیوار سے لگانے کے ایجنڈے پر چل رہے ہیں۔
عمران خان کاکہنا تھا کہ اگر اسٹیٹ بینک نے انتخابات کے لئے رقم نہ دی تو اس کا مطلب ہے کہ آئین ختم ہوچکا اور یہاں قانون کی حکمرانی ختم ہوچکی ہے، پاکستان میں انسانی بنیادی حقوق کی پامالی کی جارہی ہے، لوگوں کو پہلےاغوااوراس کےبعد چارج لگائے جاتے ہیں۔
اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ میں دوران سماعت بیان دیتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے بیان دیا کہ آخری بار عدالت نے آپریشن روکا تھا لیکن پولیس نے میرے گھر میں چڑھائی اور توڑ پھوڑ دیا، مجھے انفارمیشن ہے کہ عید پر زمان پارک آپریشن دوبارہ ہوگا، اور مجھے خوف ہے وہاں خون ہوگا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ الیکشن ہارنے سے ڈرے ہوئے ہیں، یہ مجھے صرف جیل میں ڈالنا نہیں، مجھے ختم کرنا چاہتے ہیں، مجھ پر پہلے بھی حملہ ہوا اور اللہ نے مجھے بچا لیا، انہوں نے عید کی چھٹیوں میں آپریشن پلان کیا ہوا ہے، اس لئے آپ کو کہہ رہا ہوں کہ عدالت پولیس آپریشن سے روکے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ یہاں تو جنگل کا قانون ہے، یہاں توہین عدالت کا خوف بھی نہیں رہا، یہ جانتے ہیں کہ میں جیل بھی چلا جاوں تو یہ ہار جائیں گے، مجھے اطلاعات ہیں کہ یہ حملہ کریں گے، مجھے پتا ہے انہوں نے کیا کرنا ہے، خون خرابے کا خطرہ ہے، ہمیں اس سسٹم (نظام) پر کانفیڈنس (اعتماد) ہی نہیں رہ گیا، علی زیدی کے ساتھ بھی ایسا ہوا اسے پکڑ لیا گیا۔