پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ کُل جماعتی کانفرنس میں شرکت کا فیصلہ عمران خان کریں۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے عمران اسماعیل نے کہا کہ حکومت کی جانب سے زباں بندی ہے، ایسے ماحول میں سراج الحق کی مذاکرات کی کاوشیں جاری ہیں، اے پی سی میں شرکت کے حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتا، یہ فیصلہ عمران خان کریں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک میں عام انتخابات کی تاریخ کے معاملے پر اتفاق رائے کے لیے عیدالفطر کے بعد جماعت اسلامی کی قیادت میں آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
رپورٹس میں ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کُل جماعتی کانفرنس میں بلانے کے لیے رابطے شروع کر دئے گئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اے پی سی کا یک نکاتی ایجنڈا عام انتخابات کی تاریخ طے کرنا ہوگا، اور جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ حکومت اور حزبِ اختلاف الیکشن کے لیے ایک تاریخ پر اتفاق کریں۔
اے پی سی میں حکومت کو اکتوبر سے قبل اور پی ٹی آئی کو مئی کے بعد الیکشن کے لیے رضا مند کرنے کی کوشش ہوگی۔
مسلم لیگ (ن) سے سعد رفیق اور ایازصادق کو جماعت اسلامی سے معاملات آگے لے جانے کے لیے اجازت دے دی گئی ہے۔
جماعت اسلامی ممکنہ طور پر پی ٹی آئی اور ن لیگی وفود سے مزید مذاکرات کرے گی۔
گزشتہ روز امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے وزیراعظم شہباز شریف اور عمران خان سے ملاقات کی تھی۔
سراج الحق نے پہلے وزیراعظم سے ملاقات کی، اس کے بعد زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ پہنچے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ انتخابات پر کوئی چیز واضح ہو تو وہ اپنے نمائندے بھیج سکتے ہیں۔
سراج الحق نے عمران خان کو کہا کہ کچھ قدم آپ آگے بڑھائیں، اور وزیراعظم دو قدم پیچھے ہٹیں تو بات واضح ہوسکتی ہے۔
عمران خان نے جماعت اسلامی سے بات چیت کے لیے پرویز خٹک، اعجاز چوہدری اور میاں محمود الرشید پر پر مشتمل تین رکنی کمیٹی بنائی ہے۔
آصف زرداری بھی چند روز قبل مذاکرات کی پیشکش بھی کرچکے ہیں۔ لیکن مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی سے مذاکرت کی واضح مخالفت کی ہے۔
حکومت اور عمران خان کے درمیان مذاکرات کی مخالفت اور حمایت ایک ساتھ جاری ہے، سب منتظر ہیں کہ سراج الحق کی کوششیں کامیاب ہوں گی یا پھر ملک میں سیاسی افراتفری اسی طرح جاری رہے گی۔
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کا کہنا ہے کہ انتخابات کے مسائل سپریم کورٹ اور اسٹیبلشمنٹ حل نہیں کرسکتے، اداروں کو انتخابات مسئلہ پر غیر جانبدار رہنا چاہیے۔
لوئر دیر میں تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی بھی قربانی دے، قومی اور دو صوبوں کی اسمبلیاں تحلیل کریں، جماعت اسلامی ایک ہی روز انتخابات کے حق میں ہے، سیاسی جماعتیں ایک میز پرآجائیں اور ڈائیلاگ کا راستہ اختیار کریں۔
سراج الحق نے کہا کہ لوگ اب ججز کے چہروں سے پہچان جاتے کہ یہ فلاں پارٹی کا جج ہے، اعلیٰ عدلیہ سیاست دانوں کو اپنے مسائل خود حل کرنے کا موقع دے۔