ماہر قانون جسٹس شائق عثمانی کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے اختیارات سے تجاوز کیا، عدالت عظمیٰ کے اسٹیٹ کو الیکشن کے لئے فنڈز جاری کرنے کے حکم سے نظام درہم برہم ہو جائے گا۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے جسٹس شائق عثمانی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے حدود سے کچھ تجاوز کیا ہے، اسٹیٹ بینک کو فنڈز دینے کے فیصلے سے نظام درہم برہم ہوجائے گا، یہ عدالت کے وقار کے بھی خلاف ہے۔
جسٹس شائق عثمانی کا کہنا تھا کہ 1997 کے علاوہ پہلی بار میں نے ججز کا آپس میں اختلاف دیکھا ہے، اس سے عوام کا اعتماد عدلیہ سے اُٹھ جائے گا، اب تو ججز کے درمیان ہاتھا پائی تک کی باتیں ہونے لگی ہیں، یہ ملک کے لیے بہت خطرناک ہے۔
سپریم کورٹ آئین کے تحت کسی بھی ادارے کو حکم دے سکتی ہے، حامد خان
اس موقع پر رہنما پی ٹی آئی اور ماہر قانون حامد خان نے کہا کہ سپریم کورٹ آئین کے تحت کسی بھی ادارے کو حکم دے سکتی ہے، عدالت عظمیٰ کو اسٹیٹ بینک کو الیکشن کو الیکشن کے لئے رقم مہیا کرنے کے لئے حکم دینے کا اختیار ہے۔
حامد خان نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو ججز کے درمیان اختلافات کو بڑھانے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے، موجودہ حکومت ججز کے مابین فاصلوں کو بڑھانا چاہتی ہے جس سے انہیں سیاسی فائدہ ہوگا۔
انتخابات میں سکیورٹی کی فراہمی پر ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف ایگزیکٹیو کا حصہ ہیں اور آئینی طور پر وزیراعظم بطور چیف ایگزیکٹیو کا کام بذریعہ پولیس، رینجرز اور فوج سکیورٹی مہیا کرنا ہے، الیکشن کی تاریخ آچکی ہے لہٰذا وزیراعطم اور کابینہ کی سکیورٹی فراہم کرنے کی ذمہ داری ہے۔
اس پارلیمنٹ کے پاس قانون سازی یا ترمیم کرنے کا اختیار ہی نہیں، حسن رؤف
پروگرام روبرو میں بات کرتے ہوئے عمران خان کے فوکل پرسن اور رہنما تحریک انصاف رؤف حسن نے کہا کہ حکومت 90 روز الیکشن نہیں کروانا چاہتی ہے جس کے کے لئے قومی اسمبلی سے مختلف قراردادیں منظور کی جا رہی ہیں، یہ غیر آئینی اقدامات ہیں۔
رؤف حسن نے کہا کہ سپریم کورٹ میں کب تقسیم نہیں رہی، چند جماعتیں سپریم کورٹ کو تقسیم کرنے پر تلی ہوئی ہیں، اس پارلیمنٹ کے پاس قانون سازی یا ترمیم کرنے کا اختیار ہی نہیں جب کہ 8 رکنی بینچ کا فیصلہ سپریم کورٹ کا اکثریتی فیصلہ ہے۔
اگر بندے اپنے ادارے میں رہیں تو ملک اچھے طریقے سے چل سکتا ہے، فیصل کنڈی
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں بات کرتے ہوئے وزیر مملکت اور رہنما پیپلز پارٹی فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ آج ہم اس موڑ پر کھڑے ہیں کہ ملک کس کو چلانا ہے، اگر بندے اپنے ادارے میں رہیں تو ملک اچھے طریقے سے چل سکتا ہے، بطور پارٹی ہم کہتے ہیں الیکشن اپنے وقت پر ہونے چاہیے۔
رہنما پی پی کا کہنا تھا کہ ملک میں ججز کے درمیان ہاتھا پائی کی خبریں سوشل میڈیا پر چل رہی تھی جس کی تردید عدالت خود کرچکا ہے لیکن ایسی چیزیں نہیں ہونی چاہئے، البتہ اگر ملک میں عدل و انصاف ہوتا تو آج ہم یہاں تک نہیں پہنچتے۔
انہوں نے کہا کہ ہر ادارے نے اپنا احترام کرانا ہے، پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کا اپنا اپنا کردار ہے جس کے لئے ہمارے پاس آئین بھی موجود ہے۔