پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہمیں معلوم تھا عمران خان اپنا چیف لاکر 2035 تک رہنے کا پلان بناکر آرہے ہیں جسے ہم نے عدم اعتماد کے ذریعے ناکام بنایا۔
نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں بات کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ میں نے ججز کی تنخواہیں بڑھائیں، بجلی، گاڑی، نوکر سب فری دیئے، یہ سب اس لیے کیا تاکہ اچھے فیصلے ہوں گے، لیکن مجھے کیا معلوم تھا کہ اجارہ داری ہوگی۔
انتخابات سے متعلق سوال پر آصف زرداری نے کہا کہ میرا نہیں خیال الیکشن اکتوبر سے آگے جائیں گے اور نہ ہی یہ ممکن ہے، فانشنل ایمرجنسی بھی نہیں لگ سکتی، یہ ایک چھوٹی سوچ ہے، اکتوبر سے پہلے بھی الیکشن ہوجائیں تو ہمیں مسئلہ نہیں، البتہ آپ کو معلوم نہیں ہمارے مخالفیں کے کتنے بھیانک ارادے ہیں۔
جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ سے متعلق آصف زرداری نے کہا کہ جنرل (ر) باجوہ سابق آرمی چیف نے مجھے بلایا اور کہا کہ اگر آپ چاہتے ہیں تو میں عمران خان سے کہہ سکتا ہوں وہ استعفیٰ دے گا اور آپ الیکشن میں چلے جائیں جس پر میں نے اور مولانا فضل الرحمان نے منع کیا۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ بلاول نے بات کی کہا آپ نے صرف ایک عمران کو نکالا ہے، اس کے حواری ابھی موجود ہیں جو ابھی بھی گیم کھیل رہے ہیں، ہمیں معلوم تھا یہ اپنا چیف لاکر 2035 تک رہنے کا پلان بناکر آرہے ہیں، ہم عمران خان کا یہ پلان ناکام بنانے کے لئے عدم اعتماد لیکر آئے۔
آصف زرداری کا کہنا تھا کہ جنرل (ر) باجوہ ہمیں باڈی لینگویج سے کچھ اشارے دے رہے تھے کہ میں 5 منٹ میں مارشل لا لگا سکتا ہوں، شیر پر چڑھنا آسان ہے اترنا مشکل ہے، ہم نے کہا کہ بسم اللہ کریں، ہمیں بھی چھوڑو ہم کھیتی باڑی کریں اور آپ جا کر ملک چلاؤ، پھر جنرل (ر) باجوہ نے یہ بات واپس لی کہ میں ایسا نہیں کرسکتا۔
پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور ماہر قانون اعتزاز احسن سے متعلق سابق صدر نے کہا کہ اعتزاز احسن سی ای سی کے ممبر ہیں، انہیں بولنے کا حق سی ای سی میں ہے، اس سے باہر بولنے کا حق نہیں۔
توشہ خانہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میں نے توشہ خانہ سے بم پروف گاڑی لی، گاڑی اس لیے لی کہ مجھے سکیورٹی خدشات تھے، میں نے تخمینہ لگا کر گاڑی خریدی، میں نے کوئی گھڑی یا زیور نہیں بیچے۔
ملک میں جاری گیس بحران پر بات کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ گیس کا مسئلہ ہر جگہ ہے، ہمارے ہاں بھی سلینڈر سے کھانا بنتا ہے۔
کراچی کی سیاست پر بات کرتے ہوئے سابق صدر صدر نے کہا کہ کوشش کررہا ہوں کہ ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی ایک ساتھ چلیں، خالد مقبول نے کہا تھا کہ کامران ٹیسوری کو گورنر بنائے جانے پر متفق ہیں۔