سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما اسد قیصر کا کہنا ہے کہ اپریل 2022 میں جو رولنگ دی گئی وہ غلط تھی، لیکن ہم نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم کیا۔ تاہم اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے انہوں نے ”ہم“ کا صیغہ استعمال کیا، جس سے شائبہ جاتا ہے کہ وہ بھی اس رولنگ کا حصہ تھے۔ لیکن ان کے بیان سے پی ٹی آئی رہنماؤں نے اختلاف کیا ہے
نجی ٹی وی کو دئے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ’دیکھو ایک بات بالکل ٹھیک ہے، اس وقت جو ہم نے رولنگ دی، چلو ہم نے غلط دی، اس عدالت سے اس رولنگ کو ختم کیا، یہی چیف جسٹس تھا یہی عدالت تھی، ہم نے آںر کیا کہ نہیں کیا؟‘
اسد قیصر کے اس ”ہم“ سے اختلاف کرتے ہوئے اس وقت کے ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری نے کہا کہ ’بیرونی مداخلت پر مبنی تحریکِ عدم اعتماد مسترد کرنے کی رولنگ بھی میری تھی اور معزز سپریم کورٹ کو سائفر کی تحقیقات کے لیے بطورِ قائم مقام اسپیکر درخواست بھی میں نے کی تھی۔‘
اسد قیصر کی غلط رولنگ والی بات سے اختلاف کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ ’اسد قیصر نے کوئ رولنگ نہیں دی تھی قاسم سوری نے رولنگ دی تھی اور درست دی تھی۔‘
3 اپریل 2022 کو وزیر اعظم عمران خان کے خلاف حزبِ اختلاف کی تحریک عدم اعتماد سے متعلق قومی اسمبلی کے اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری نے تحریک کو آئین و قانون کے منافی اور بین الاقوامی سازش قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔
ڈپٹی اسپیکر نے اراکین قومی اسمبلی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم پاکستان کے خلاف اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد 8 مارچ 2022 کو پیش کی تھی، عدم اعتماد کی تحریک کا آئین، قانون اور رولز کے مطابق ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ کسی غیر ملکی طاقت کو یہ حق نہیں کہ وہ سازش کے تحت پاکستان کی منتخب حکومت کو گرائے، وزیر قانون نے جو نکات اٹھائے ہیں وہ درست ہیں لہٰذا میں رولنگ دیتا ہوں کہ عدم اعتماد کی قرارداد آئین، قومی خود مختاری اور آزادی کے منافی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ رولز اور ضابطے کے خلاف میں یہ قرارداد مسترد کرنے کی رولنگ دیتا ہوں۔
روزنامہ جنگ کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس وقت کے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر آرٹیکل پانچ کے تحت رولنگ کے حق میں نہیں تھے، انہیں وزیراعظم کی لیگل ٹیم نے قائل کرنے کی کافی کوشش کی تھی، لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ کوئی بھی غیرآئینی اور غیرقانونی کام وہ نہیں کریں گے۔ اور عدم اتفاق کے باعث وہ 3 اپریل کو قومی اسمبلی گئے ہی نہیں۔
اسد قیصر نے 3 اپریل کو قومی اسمبلی کا اجلاس چیئر نہیں کیا تھا۔ تین اپریل کو جو قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا اس میں اسپیکر خود موجود نہیں تھے بلکہ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے اجلاس چیئر کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے آرٹیکل 5 کے تحت رولنگ دی تھی۔
اخباری رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ آرٹیکل 5 کی جو رولنگ تھی وہ وزیراعظم عمران خان کی لیگل ٹیم نے ڈرافٹ کیا تھا اور اس کے بعد جب اسد قیصر سے مشاورت ہوئی تو انہوں نے اس رولنگ کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار بھی کیا تھا ، وہ اس کے حق میں نہیں تھے۔
15 اپریل 2022 کو اسپیکر اسد قیصر نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے حوالے سے جاری اجلاس میں طویل وقفے کے بعد قومی اسمبلی میں آکر کہا کہ زمینی حقائق اور نئی دستاویزات کے تحت میں نے فیصلہ کیا ہے میں اسپیکر کے عہدے پر قائم نہیں رہ سکتا اور استعفا دے رہا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے آئین کے تحت حلف اٹھایا ہے، اور میں اس کا پابند ہوں، حلف کے مطابق میں ریاست پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری کے تحفظ کا پابند ہوں۔