یونیورسل میوزک گروپ (یو ایم جی) نے اسپاٹی فائی اور ایپل سمیت اسٹریمنگ پلیٹ فارمز سے کہا ہے کہ وہ مصنوعی ذہانت والی سروسز کو اپنے کاپی رائٹ گانوں کی دھنوں اور موسیقی تک رسائی حاصل کرنے سے روک دیں۔
یو ایم جی، جو کہ عالمی میوزک مارکیٹ کے تقریباً ایک تہائی حصہ کنٹرول کرتا ہے، اے آئی بوٹس کے حوالے سے بہت زیادہ فکر مند ہے کہ وہ اس کے گانوں کا استعمال کرتے ہوئے خود کو ایسی موسیقی تیار کرنے کی تربیت دے رہے ہیں جو مقبول فنکاروں کے گانوں کی طرح لگتے ہیں۔
خیال رہے کہ انٹرنیٹ پر سب سے زیادہ حفاظت موسیقی کی ہوتی ہے۔ میوزک کے حوالے سے کاپی رائٹ قوانین پر سختی سے عمل کرایا جاتا ہے، لیکن اب اسی میوزک کو مصنوعی ذہانت سے خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔
فنانشل ٹائمز کے مطابق اس معاملے سے واقف ایک شخص نے کہا کہ اے آئی کے تیار کردہ گانے سٹریمنگ سروسز پر پاپ اپ ہو رہے ہیں اور یو ایم جی ٹیک ڈاؤن کی درخواستیں تواتر سے بھیج رہا ہے۔
یو ایم جی اسٹریمنگ کمپنیوں سے کہہ رہی ہے کہ وہ اے آئی ٹیکنالوجی کو تربیت دینے کے لیے اسے استعمال کرنے والے ڈویلپرز کی رسائی اپنے میوزک کیٹلاگ تک بند کر دیں۔
صورتحال سے واقف ایک شخص نے کہا کہ ”ٹیکنالوجی کی یہ اگلی نسل اہم مسائل پیدا کر رہی ہے۔“
”زیادہ تر (جنریٹو اے آئی) کو مقبول موسیقی پر تربیت دی جاتی ہے۔ آپ کہہ سکتے ہیں: ایک ایسا گانا کمپوز کریں جس کے بول ٹیلر سوئفٹ کی طرح ہوں، لیکن آوازیں برونو مارس کے انداز میں ہوں، لیکن میں چاہتا ہوں کہ تھیم زیادہ ہیری اسٹائلز ہو۔ آپ کو جو آؤٹ پٹ ملتا ہے وہ اس حقیقت کی وجہ سے ہے کہ اے آئی کو ان فنکاروں کی دانشورانہ املاک پر تربیت دی گئی ہے۔“
مثال کے طور پر پلگنگ اے آئی کے نام سے ایک یوٹیوب چینل پر ایسے ٹریکس اپ لوڈ کیے گئے ہیں جو کانئے ویسٹ کی آواز میں The Weeknd یا SZA کے گانے گاتے ہیں۔
اس ضمن میں حالیہ سب سے بڑی اختراع MusicLM ہے، جسے گوگل نے تیار کیا ہے، جو کسی بھی متن کی تفصیل سے موسیقی تیار کرتا ہے۔ ایک تحقیقی مقالے کے مطابق، MusicLM کو 280,000 گھنٹے موسیقی کے ڈیٹا سیٹ سے تربیت دی گئی تھی۔
لیکن جب اس کے محققین نے ”تخلیقی مواد کے ممکنہ غلط استعمال کا خطرہ“ پایا تو گوگل نے اس پروڈکٹ کو جاری نہیں کیا۔
محققین نے پایا کہ اس کی تخلیق کردہ موسیقی کا تقریباً ایک فیصد کاپی رائٹ شدہ کام کی براہ راست نقل ہے اور اس نتیجے پر پہنچے کہ MusicLM کو جاری کرنے سے پہلے ”ان خطرات سے نمٹنے“ کے لیے مزید کام کی ضرورت ہے۔
یو ایم جی نے پچھلے مہینے اسٹریمنگ سروسز کو بتایا کہ ”ہمیں معلوم ہوا ہے کہ کچھ اے آئی سسٹمز کو کاپی رائٹ والے مواد پر تربیت دی گئی ہوگی، بغیر اس مواد کے مالک یا تخلیق کرنے والے حقوق کے حاملین سے مطلوبہ رضامندی حاصل کیے، یا انہیں معاوضہ ادا کیے“۔
یو ایم جی کے ایک ترجمان نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ ”ہماری اخلاقی اور تجارتی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے فنکاروں کی موسیقی کے غیر مجاز استعمال کو روکنے کے لیے کام کریں اور پلیٹ فارمز کو ایسے مواد کو داخل کرنے سے روکیں جو فنکاروں اور دیگر تخلیق کاروں کے حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ہمارے پلیٹ فارم پارٹنرز اپنی خدمات کو فنکاروں کو نقصان پہنچانے کے طریقوں سے استعمال ہونے سے روکنا چاہیں گے۔“