اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔
ذراٸع کے مطانق چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے جسٹس فائز عیسٰی کی تین روز کے دوران دوسری بار ملاقات ہوئی، دونوں ججز کے درمیان ملاقات 40 منٹتک جاری رہی۔
ذراٸع کا کہنا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آئین کی گولڈن جوبلی تقریب میں شرکت کے حوالے سے اپنا وضاحتی بیان چیف جسٹس کی مشاورت سے جاری کیا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل دونوں ججز کے درمیان ہفتہ وار تعطیل کے دوران بھی طویل ملاقات ہوئی تھی۔
اس سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس میں آئین کی گولڈن جوبلی تقریب میں شرکت کرنے پر سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فاٸزعیسیٰ نے وضاحت جاری کردی۔
ترجمان سپریم کورٹ نے وضاحت جاری کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا مؤقف پیش کردیا۔ جسٹس فائز نے کہا کہ سپریم کورٹ کے تمام ججز کو آئین کی گولڈن جوبلی منانے کی دعوت دی گئی۔ یقین دہانی حاصل کی گئی تھی کہ سیاسی تقریریں نہیں ہوں گی۔ مجھے بتایا گیا کہ صرف آئین سے متعلق کنونشن میں بات ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ آئین سے اظہار یکجہتی کیلئے دعوت قبول کی، دعوت قبول کرنے سے پہلے اسپیکر سے تصدیق کی گئی، مجھ سے پوچھا گیا کہ آپ تقریر کریں گے تو میں نے معذرت کی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ جب سیاسی بیانات دیئےگئے تو میں نے بات کرنے کی درخواست کی، کنونشن میں میری بات کا مقصد ممکنہ غلط فہمی کا ازالہ کرنا تھا، یہ امر باعث حیرت ہے کہ لوگوں کو اعتراض ہے کہ میں کہاں بیٹھا تھا۔
دوسری جانب گوجرانوالہ ڈسٹرکٹ بار کے صدر نے سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس دائر کردیا۔
ریفرنس میں صدر گوجرانوالہ بار نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز بلند کردار اور افکار اظہار کے پابند تھے، جسٹس فائز عیسیٰ اداروں، شخصیات کے خلاف خطوط میڈیا کو جاری کرتے رہے جب کہ 10 اپریل 2023 کو جسٹس فائز عیسیٰ پارلیمنٹ جا پہنچے۔