بھارتی فضائیہ نے 27 فروری 2019 کے ایکشن کے دوران اپنے ہی ایک ہیلی کاپٹر کو مار گرانے کے واقعے میں گروپ کیپٹن کو برطرف کردیا ہے۔ مذکورہ گروپ کیپٹن نے پہلے ہیلی کاپٹر کو اڑنے کی اجازت دی اور پھر اسے میزائل سے ہدف بنوا دیا۔
دہلی میں ہونے والے ایک جنرل کورٹ مارشل (جی سی ایم) میں گروپ کیپٹن سمن رائے چودھری کو نوکری سے برطرف کرنے کا حکم دیا ہے، جو سری نگر ایئر فورس اسٹیشن کے چیف آپریشنز آفیسر (سی او او) تھے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق گروپ کیپٹن سمن رائے کی غلطی سے27 فروری کو انڈین ائیرفورس (آئی اے ایف) کے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر پر میزائل فائر ہوا تھا۔
خیال رہے کہ فروری 2019 میں پاکستان نے بھارتی فضائیہ کے دو جہاز مار گرائے تھے، جن میں سے ایک مگ 21 کا لبہ پاکستان میں گرا اور اس کا پائلٹ ابھینندن گرفتار ہوا۔
جبکہ دوسرا طیارہ سخوئی 30 ایم کے آئی تھا، جس کے بارے میں کیاہل کییا جاتا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حدود میں گرا تھا۔
تاہم، دوسرے طیارے کے حوالے ثبوت کی عدم موجودگی کی بنا پر شبہات پائے جاتے ہیں۔
اس دوران پاکستان ایئر فورس نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے کچھ علاقوں کو نشانہ بنایا تھا۔
کیپٹن سمن رائے کی غلطی کے سبب ہیلی کاپٹر پر فرینڈلی فائر کے نتیجے میں بھارتی فضائیہ کے چھ اہلکار اور ایک شہری ہلاک ہوئے تھے۔
تاہم رپورٹ کے مطابق فضائیہ کے حکام کا کہنا ہے کہ جی سی ایم کے نتائج اور سزا چیف آف ایئر اسٹاف کی تصدیق سے مشروط ہے۔
20 مارچ کو، پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے جی سی ایم کو گروپ کیپٹن سمن رائے چودھری کے خلاف تحقیقات کے نتائج منظرعام پر لانے کی اجازت دی تھی، لیکن حکم دیا تھا کہ عدالتی مقدمے کے نمٹنے تک اس پر کارروائی نہیں ہونی چاہئیے۔
ہیلی کاپٹر کے حادثاتی طور پر مار گرائے جانے کی معلومات پوشیدہ رکھے جانے پر بھارت میں تنزعہ پیدا ہوا تھا، ظاہر ہے کہ آنے والے لوک سبھا انتخابات کی وجہ سے یہ معلومات پوشیدہ رکھی گئی تھیں۔
بھارتی صحافی اجے شکلا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورٹ آف انکوائری نے ”اختیاری طور پر طے کیا“ کہ Mi-17 V5 ہیلی کاپٹر کو فرینڈلی فائر سے گرایا گیا تھا۔
اجے شکلا کا کہنا تھا کہ آئی اے ایف سے کہا گیا ہے کہ وہ انتخابات ہونے تک نتائج کو روکے رکھیں۔
تاہم اب اس تحقیقات کے نتائج سامنے آگئے ہیں۔
حادثے میں مرنے والوں میں پائلٹ اسکواڈرن لیڈر ایس وششت، اسکواڈرن لیڈر ننند ایم اور سارجنٹ وی کے پانڈے، سارجنٹ وکرانت سہراوت، کارپورل پنکج کمار، کارپورل ڈی پانڈے اور کفایت حسین غنی، جبکہ زمین پر موجود بڈگام ضلع کے رہنے والے ایک شہری شامل ہیں۔
گروپ کیپٹن سمن چودھری نے جی سی ایم پر زور دیا تھا کہ جب تک کیس ہائی کورٹ میں نہ ہو سزا کے اعلان کو آگے نہ بڑھائے۔
گروپ کیپٹن چودھری کو نو الزامات میں سے پانچ میں قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔
انہیں 14 جولائی 2017 کو ایئر ہیڈ کوارٹرز کے جاری کردہ عام حکم کی تعمیل نہ کرنے کا قصوروار ٹھہرایا گیا ہے، جس کے تحت طول البلد 3200 N کے شمال میں اڑنے والے تمام طیاروں کو شناختی دوست یا دشمن (IFF) کے تحت کام کرنے کی ضرورت تھی۔
انہوں نے ایم آئی 17 کو بغیر آئی ایف ایف کے سری نگر سے پرواز کی اجازت دی۔
انہیں 27 فروری 2019 کو صبح 10 بج کر دس منٹ پر سری نگر بیس سے 23 کلومیٹر دور 2258 اسکواڈرن کے مشن کمانڈر، کمانڈ اینڈ کنٹرول یونٹ کی انگیجمنٹ کے لیے میزائل یونٹ کو فضائی حدود میں اندر آنے والی نامعلوم شے تفویض کرنے کا قصوروار ٹھہرایا گیا ہے جو کہ ایک ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر تھا۔ جسے صبح 10:14 پر اسپائیڈر میزائل سے مار گرایا گیا۔
اس حادثے میں بھارتی فضائیہ کو 133.31 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
اس وقت کے سینئر ایئر ٹریفک کنٹرول آفیسر ونگ کمانڈر شیام نیتھانی کو چار الزامات سے بری کر دیا گیا ہے اور ایک الزام میں انہیں سخت سرزنش ملی ہے۔