وزیراعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس کو عدلیہ کے خلاف ہرزہ سرائی کے کیس میں ہائی کورٹ نے نااہل قرار دے دیا۔
آزاد جموں و کشمیر کی عدالت نے وزیراعظم آزاد کشمیر کو عدلیہ کے خلاف ہرزہ سرائی کے الزام میں آج طلب کیا تھا، وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کیخلاف آزاد کشمیر ہائی کورٹ میں عدلیہ سے متعلق بیان دینے کے کیس کی سماعت ہوئی۔
وزیراعظم تنویر الیاس آزاد کشمیر ہائی کورٹ میں پیش ہوئے اور اعلی عدلیہ سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔ انہوں نے تحریری طور پر لکھ کر دیا کہ میں اعلیٰ عدلیہ سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔
آزاد کشمیر ہائی کورٹ نے وزیراعظم سردار تنویر الیاس کو نااہل قرار دے دیا۔ عدالت نے تنویرالیاس کی نااہلی کا حکم نامہ بھی جاری کردیا، جس کے مطابق وزیراعظم کے صوابدیدی عہدوں پر تعینات مشیر، معاونین اور اسٹاف بھی فارغ کردیئے گئے۔
تنویرالیاس کی سپریم کورٹ طلبی
وزیراعظم سردار تنویر الیاس سپریم کورٹ گئے اور عدالت کے روبرو معافی مانگی، تاہم عدالت نے انہیں ڈھائی بجے دوبارہ طلب کرلیا، اور کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس راجا سعید اکرم کی سربراہی میں فل کورٹ بینچ نے سماعت کی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے ویڈیو کلپس اور بیانات توہین عدالت کیلئے کافی ہیں۔
عدالت نے تنویر الیاس سے 2 ہفتے کے اندر تحریری جواب طلب کرتے ہوئے عدالت پیش ہونے کی ہدایت کردی۔
گزشتہ روز عدالت عظمیٰ آزاد کشمیر نے وزیراعظم سردار تنویر الیاس کو منگل کو دن بارہ بجے طلب کیا تو تنویر الیاس نے ایک ”وضاحتی بیان“ جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ میں نے کہا تھا میں پاؤں رکھتا ہوں تو دھواں اٹھتا ہے، 5 ارب روپے سعودی عرب ڈویلپمنٹ فنڈ دے رہا ہے، اس پر ڈھائی ماہ سے اسٹے ہے، مجھے یہ بتایا جائے کہ یہ کس چیز کی توہین ہے۔
انھوں نے کہا کہ کیا وزیراعظم اتنا فارغ بیٹھا ہوتا ہے کہ وہ اگلے دن آجائے، ریاست کو یرغمال نہیں بننے دیں گے، باقی لوگ جتنے کلین ہیں، جتنے کلئیر ہیں سب کے بارے میں پتہ ہے۔