ماہر قانون اور رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حامد خان کا کہنا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا اس وقت پارلیمنٹ جانا درست نہیں تھا۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“میں بات کرتے ہوئے حامد خان نے کہا کہ عام حالات میں ججز کا اسمبلی جانا مناسب ہوتا ہے، آج اگر چیف جسٹس جاتے تو جسٹس فائز عیسیٰ بھی جا سکتے تھے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا آج پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کرنے کے حوالے سے حامد خان نے کہا کہ عدلیہ کے اندر تقسیم پیدا کرنے کی کوشش ہورہی ہے، جسٹس فائز عیسیٰ کا پارلیمنٹ میں اس وقت جانا درست نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت لگ رہا ہے کہ عدلیہ کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جارہی ہے، کسی کو نہیں معلوم اکثریت کس طرف ہے، آپس کی تقسیم نظر آرہی ہے، سوچ کے حوالے سے تقسیم ہو تو کوئی ہرج نہیں اور لگتا ہے دونوں دھڑے یکساں تقسیم ہیں۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ صدر مملکت کی دستخط سے قبل یہ ایک بل ہے، جب یہ قانون بن جائے گا پھر کسی بھی شخص کو آرٹیکل 8 کے تحت اس قانون کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا حق حاصل ہوگا۔
ماہر قانون نے کہا کہ سپریم کورٹ سے متعلق بل عام حالات میں لاتے تو اچھا سمجھا جاتا، اس وقت کسی مسئلے کا حل ڈھونڈنے کے لئے قانون سازی نہیں بلکہ عدلیہ کے اختیار کو کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، لہٰذا اس معاملے پر عدالتی کارروائی ہو سکتی ہے۔
سپریم کورٹ میں تقسیم اور پنجاب میں انتخابات پر ماہر قانون نے کہا کہ سپریم کورٹ کو اپنی تقسیم خود ختم کرنی چاہئے، چیف جسٹس کو سب کو اکھٹے رکھنا ہوتا ہے، البتہ فل بینچ بنا دیتے تو اچھی بات تھی، شروع میں ہی فل کورٹ بن جاتی تو بات یہاں تک نہ پہنچتی۔
اس موقع پر سینئر تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ ججز کو عوامی فنکشن میں نہیں جانا چاہئے، پاکستان بار یا سپریم کورٹ بار کے زیر اہتمام تقاریب میں ججز جاتے ہیں۔
پنجاب میں انتخابات کے معاملے پر مظہر عباس نے کہا کہ عدلیہ کا کام الیکشن شیڈول دینا نہیں، اگر الیکشن کمیشن کے کام میں مداخلت ہوگی تو وہ اس پر جواب دے سکتا ہے۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے منیب فاروق نے کہا کہ میں جسٹس فائز عیسیٰ کے پارلیمنٹ اجلاس میں شرکت پر کوئی اعتراض نہیں، البتہ فائز عیسیٰ کی تقریب سنی تو لگا کہ وہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں مزید بہتر تقریر کر سکتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو وزیراعظم اور آصف زرداری کے برابر میں بٹھانا مناسب نہیں تھا، انہیں اجلاس کے میزبان کسی نیوٹرل مقام یا گیلری میں بٹھا سکتے تھے۔