مسلم لیگ (ن) کے رہنما میاں جاوید لطیف کی پریس کانفرنس نشر کرنے پر سیکرٹری اطلاعات، ایم ڈی پی ٹی وی کے خلاف مقدمات کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری، ایف آئی آرز پر کارروائی روکنے کے حکم امتناع میں توسیع کر دی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے دہشتگردی دفعات کے تحت درج مقدمات کے خلاف سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے چھ صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا۔ عدالت نےایف آئی آرز پر کارروائی روکنے کے حکم امتناع میں توسیع کر دی۔
عدالت نے اٹارنی جنرل، بار کے نمائندوں اور تمام صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کو عدالتی معاونت کے لیے نوٹس جاری کر دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے سابق جج سہیل ناصر اور سابق سیشن جج سہیل اکرام عدالتی معاونین مقرر کردیے گئے۔
تحریری حکم نامے میں بتایا گیا کہ عدالتی معاونین دو قانونی نکات پر عدالت کی معاونت کریں گے۔ مزید لکھا گیا کہ اسلام آباد کے مبینہ واقعہ پر ملزمان کے خلاف ملک کے دوسرے کسی حصے میں مقدمہ درج ہو سکتا ہے؟
سپریم کورٹ کے صغراں بی بی کیس کی روشنی میں کسی واقعہ کی ایک سے زائد ایف آئی آرز درج ہو سکتی ہیں؟ عدالت نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس پر لاہور اور پشاور میں مقدمات درج کرانے والے مدعیان کو نوٹسز جاری کیا ہے تاہم آئی جی پنجاب، آئی جی خیبرپختونخوا اور آر پی او کو عدالتی نوٹسز کی تعمیل کرانے کی ہدایت کر دی گئی۔
حکم نامہ میں لکھا گیا کہ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے مطابق لاہور کے مقدمہ میں پولیس اخراج رپورٹ تیار کر چکی، بتایا گیا ہے کہ مقدمہ اخراج رپورٹ تفتیشی افسر کے پاس ہے جو متعلقہ عدالت میں پیش کی جائے گی۔
پشاور کا مقدمہ ایف آئی اے کو منتقل ہوا مگر ایف آئی اے نے دائرہ اختیار نہ ہونے پر کیس واپس پولیس کو بھجوا دیا۔ سرکاری وکیل نے کے پی حکومت سے ہدایات لینے کے لیے مہلت طلب کی۔