وفاقی حکومت نے توشہ خانہ کی تفصیلات پبلک کرنے کے عدالتی فیصلے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔
وفاقی حکومت نے لاہور ہائیکورٹ میں توشہ خانہ تفصیلات پبلک کرنے کے عدالتی فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی، حکومت نے اپنے وکیل ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے ذریعے اپیل دائر کی۔
سنگل بنچ کے خلاف حکومتی درخواست پر جسٹس شاہد بلال حسن اور جسٹس رضا قریشی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
جسٹس شاہد بلال نے حکومتی وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے وزارت پارلیمان اور وزارت داخلہ کو فریق نہیں بنایا۔ جس پر وفاقی حکومت کے وکیل نے جواب دیا کہ میں میمو میں یہ فریق ایڈ کر دوں گا۔
وکیل وفاقی حکومت نے اپنے دلائل میں کہا کہ سنگل بنچ نے تحائف دینے والے ممالک کا ریکارڈ پبلک کرنے کا کہا، حکومت نے توشہ خانہ کے تحائف کا ریکارڈ پبلک کردیا، اور سب کچھ ویب سائٹ پر ڈال دیا ہے، تحائف کے سورسز کی حد تک ریلیف مانگا ہے۔
جسٹس رضا قریشی نے استفسار کیا کہ کیا تحائف لینے والے ڈکلییر بھی کر رہے تھے کہ نہیں۔
جسٹس شاہد بلال حسن نے استفسار کیا کہ اگر ہمیں کوئی گفٹ دے تو ہم بھی تحائف ڈکلییر کرنے کے پابند ہیں، 1990 سے پہلے کا ریکارڈ کدھر ہے۔
مزید پڑھیں: توشہ خانہ کا 1990 سے 2001 تک کا ریکارڈ منظر عام پر لانے کا حکم
وکیل وفاقی حکومت نے جواب دیا کہ 1990 سے پہلے کا ریکارڈ ہمارے پاس نہیں ہے۔ جس پر جسٹس شاہد بلال حسن نے ریمارکس دیئے کہ ریکارڈ آپ کے پاس ہونا چاہیے آپ حکومت ہیں۔
وکیل وفاقی حکومت نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ ایک خاص خطے کے لوگ بہت مہنگے گفٹ دیتے ہیں، جب مہنگے گفٹ ملتے ہیں تو باتیں ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔
عدالت نے وفاق سے توشہ خانہ کا 1947سے2001 تک کے ریکارڈ سے متعلق جواب طلب کرلیا، اور فریقین کو17اپریل کےلیےنوٹس بھی جاری کردیے۔ جسٹس شاہد بلال حسن نے ریمارکس دیئے کہ ہم فریقین کو مکمل سن کر فیصلہ کریں گے۔
واضح رہے کہ سنگل بینچ نے 1990 سے 2001 تک توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف کی تفصیلات پبلک کرنے کا حکم دیا تھا۔
23 مارچ کو جاری کیے گئے تحریری فیصلے میں عدالت نے کہا تھا کہ حکومت عدالتی حکم کی مصدقہ نقل کے 7 یوم میں توشہ خانہ کا ریکارڈ پبلک کرے۔
مزید پڑھیں: توشہ خانہ سے 300 ڈالر سے زائد کا تحفہ حاصل کرنے پر پابندی
فیصلہ میں کہا گیا کہ حکومت 1990ء سے 23 مارچ 2023ء تک تحائف دینے والوں کا نام بھی 7 یوم میں پبلک کرے۔
جسٹس عاصم حفیظ کا کہنا تھا کہ تحائف کی ملکیت حکومت کے پاس ہوتی ہے، تحائف تب تک حکومت کے پاس ہوتے ہیں جب تک لینے کا طریقہ نہ اختیار کیا جائے۔