صادق آباد اور راجن پور سے ملحقہ کچے کےعلاقے میں نیشنل سکیورٹی کونسل کے حکم پر آئی جی پنجکاب کی نگرانی میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن شروع کردیا گیا ہے، جس میں اب تک ایک ڈاکو ہلاک اور 6 گرفتار کئے جاچکے ہیں۔
سندھ اور پنجاب کی سرحد پر واقع کچے کے علاقے میں ڈاکو شہریوں اور انتظامیہ کے لئے درد سر بنے ڈاکو آپریشن کے دوران ڈاکو اپنی کمین گاہیں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی زیر نگرانی کچہ کے علاقہ میں پولیس آپریشن میں حصہ لینے کیلئے پولیس کی 5 ہزار سے زائد نفری رحیم یار خان روانہ ہوگئی۔ آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ پولیس کے تازہ دم دستے اگلے مورچوں پر آپریشنل کارروائیوں میں حصہ لیں گے، کچے کے علاقے میں کریمنل گینگز کا مکمل صفایا کرکے قانون کی رٹ قائم کی جائے گی۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا ہے کہ سندھ پولیس بھی اپنے علاقوں میں آپریشن کا آغاز کر رہی ہے، کچہ کے علاقو کو کلئیر کرانے کیلئے پیش قدمی جاری ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سندھ کابینہ نے کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ملٹری گریڈ کے اسلحے کی خریداری کیلئے 2 ارب 70 کروڑ روپے کے فنڈز کی منظوری دی تھی۔
پولیس کچے کے آپریشن کے لیے جدید اسلحہ اور ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے ڈاکوؤں کا پیچھا کرنے کی صرف پلاننگ ہی کرتی رہتی ہے، جبکہ کشمور، شکارپور، گھوٹکی میں ڈاکوؤں کے پاس ناصرف جدید اسلحہ، بلٹ پروف جیکٹس موجود ہیں، بلکہ سرویلنس اور پولیس کی پوزیشن معلوم کرنے کے لیے ڈرون کا بھی استعمال کرتے ہیں۔
دریائے سندھ جیسے جیسے جنوب کی جانب بڑھتا ہے اس کی موجوں کی روانی سست اور اس کی وسعت میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ جنوبی پنجاب کے قریب اس کی وسعت اسے ایک بڑے دریا سے کئی ندی نالوں میں تبدیل کر دیتی ہے جن کے درمیان کئی چھوٹے جزیرے نمودار ہوتے ہیں جن تک رسائی ریتلی زمین اور سڑکوں کی عدم موجودگی میں مشکل ہوتی ہے۔ یہ ساحلی پٹی جنوبی پنجاب، بلوچستان، سندھ، خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقوں کے سنگم پر واقع ہے۔
اسی مشکل کو ڈاکو اپنی آسانی میں بدل کر یہاں پناہ گاہیں بنا کر آس پاس کے علاقوں میں دہشت پھیلاتے ہیں اور پولیس کی دسترس سے دور یہاں پناہ بھی لیتے ہیں اور وقت پڑنے پر قانون نافذ کرنے والوں کا مقابلہ بھی کرتے ہیں۔