پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ایک سال پہلے ہماری حکومت ایک سازش کے تحت گرائی گئی تھی۔
عمران خان نے سوشل میڈیا پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’مشرق وسطیٰ میں ایک اجلاس کے تحت ایک غیر ملکی سربراہ نے مجھے بتایا کہ میری حکومت گرانے کی سازش ہو رہی ہیں لیکن مجھے ان کی بات پر یقین نہیں آیا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے؟
”آج سے ایک سال پہلے میں اپنی ڈائری اٹھاکر وزیراعظم ہاؤس سے گھر گیا تھا اور اس کے پیچھے ایک بہت بڑی سازش تھی۔ سازش کچھ سال پہلے سے شروع ہوئی تھی۔ میں ایک مشرق وسطیٰ کے سربراہ سے مل رہا تھا تو اس نے مجھے کہا کہ کیا تمہیں پتا ہے کہ تمہیں ہٹانے کی کوشش چل رہی ہے اور جو تمہارا آرمی چیف ہے تم سے خوش نہیں ہے میں بڑا حیران ہوا میں تو سمجھ رہا تھا ہم ایک صفحہ پر ہیں اور کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا تو میں نے اسے کہا تم کیا باتیں کررہے ہو، وہ (مشرق وسطیٰ ملک کا سربراہ ) مجھے کسی کانفرنس میں ملا تھا۔“
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت گرانے کی سازش امریکہ سے نہیں بلکہ ملک سے ہی شروع ہوئی تھی جب حسین حقانی کو ’ہائر‘ کیا گیا کہ وہ یہ پروپیگنڈہ کرسکے کہ میں امریکہ کے مخالف جبکہ جنرل قمر جاوید باجوہ امریکہ حامی ہیں۔’
”تو جب ہم نے ریورس انجینئرنگ کی اور جب سے ہماری حکومت گئی اور میں نے پیچھے سارا جائزہ لیا کہ کیا ایونٹ ہوئے اور کس کس طرح کی سازش ہوئی اور کون کون اس میں ملوث تھا۔ لیکن ایک کردار جو سب سے اہم تھا جو ماسٹر مائنڈ تھا تو آہستہ آہستہ ساری سمجھ آگئی کہ کدھر کدھر ہمارے ساتھ دھوکے ہوئے کدھر کدھر ہمیں لال بتی کے پیچھے لگایا گیا۔ کدھر کدھر جھوٹ بولے گئے اور ساری کوشش یہ تھی پہلے سے پلان بنا ہوا تھا کہ مجھے ریپلیس کرنا تھا شہباز شریف سے۔ شہباز شریف انڈراسٹینڈنگ ہوچکی تھی جنرل باجوہ کی اور ان کے کیسز ختم کروائے اسے (شہبازشریف) کو سزا ملنے والی تھی ایف آئی اے کیس میں 16 ارب کا کیس، نیب کا 8 ارب کا کیس وہ جو فیک اکاؤنٹ کیس میں سزا ہونے والی تھی پھر اس کو پورا بچایا گیا اور لایا گیا۔“
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں مشکل حالات میں حکومت ملی تھی اور حکومت کے ایک سال بعد ہی ملک میں کورونا آ گیا اور دو سال لگے کورونا میں۔ ہم نے کورونا میں بہتر حکمت عملی اپنائی کیونکہ دنیا کی معیشت منفی ہو گئی تھی۔ دنیا بھر کے اداروں نے کورونا پر ہماری حکمت عملی کی تعریف کی۔ حکومت کے آخری برس ملکی معیشت اوپر گئی۔
عمران خان نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر کورونا میں یہ حکومت ہوتی تو لوگ بھوکے مر جاتے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے سمارٹ لاک ڈاؤن پر ان کی تنقید برداشت کی لیکن عوام کو بھوکا نہیں مرنے دیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کورونا کے بعد دنیا بھر کی معیشتوں کو مہنگائی کا سامنا تھا، ہمیں مہنگا پیٹرول مل رہا تھا، ہم نے بہت سی مشکلات کا سامنا کیا اور انھیں کسی بحران کا سامنا نہیں رہا۔
حکومت پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہ چاہتے ہیں کسی طرح الیکشن نہ ہوں، مجھ پر 144 کیسز بن چکے ہیں، مجھ پر غداری کا پرچہ کرا دیا گیا،میری تقریر لائیو دکھانے پر پابندی لگائی، ابھی توشہ خانہ کیس بھی ختم ہوگا، اب یہ خود پھنس جائیں گے، انہوں نے اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی ماری ہے، راجہ ریاض اپوزیشن لیڈر بنا تو پارلیمنٹ سے اپوزیشن ختم ہوگئی۔
عمران خان نے کہا کہ انہوں نے سوشل میڈیا کے بچوں کو پکڑا، ایف ایٹ کچہری میں 2 بار دہشتگردی کے حملے ہوئے، انہوں نے مجھ سے سابق وزیراعظم کی سیکیورٹی بھی واپس لے لی، میرے گھر کے اطراف ایسے پولیس تعینات کی جیسے دنیا کا سب سے بڑا دہشتگر چھپا ہے، میں نے اشورٹی بانڈ دیا کہ میں پہنچ رہا ہوں، سی سی پی او نے بانڈ نہیں لیا۔
اپنے قتل کی مبینہ سازش کا حوالہ دیتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نے کہا کہ یہ میرا سلمان تاثیر جیسا قتل کرائیں گے، انکا مقصد مجھے قتل کرنا یا جیل میں ڈالنا تھا، انہوں نے عمران خان کو راستے سے ہٹانے کا ٹریپ بنایا ہوا تھا۔
عمران خان نے سیاسی حریفوں کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے دور حکومت میں کوئی اتنا بڑا بحران نہیں تھا، دہشتگردی کی جنگ میں امریکی ڈالرز آرہے تھے جبکہ ہمارے دور حکومت میں امریکی ڈالر آنے کے بغیر شرح ترقی 5 اعشاریہ 6 تک پہنچ گئی تھی، روس سے ہم نے سستا تیل لینا تھا، اس کے بعد ہماری حکومت چند ہفتوں میں چلی گئی۔
سابق وزیراعظم نے سابق اور موجودہ دور حکومت کا تقابلی جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ساڑھے 3 سال میں اور آج دہشتگردی دیکھ لیں، ہم افغان حکومت کے ساتھ تعاون کرکے دہشتگردی پر قابو پاسکتے تھے لیکن یہ صرف اپنے کرپشن کیسز ختم کرنے آئے تھے، ایف آئی اے کو ہم سب پر کیسز کرنے کے لیے لگا دیا۔
اس سے قبل تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زیر صدرات زمان پارک میں تنظیمی قیادت کا اجلاس ہوا، جس میں ضلعی صدور، جنرل سیکرٹریز، ریجنل صدور اور سینئر قیادت شریک ہوئی۔
اجلاس میں حکومت مخالف تحریک زیر غور آئی، اور عدلیہ کی آزادی پر جدوجہد کا لائحہ عمل اور انتخابی امور زیر غور آئے، جب کہ آئندہ سیاسی لائحہ عمل پر بھی مشاورت ہوئی۔
اجلاس میں تحریک انصاف کی جانب سے پریکٹس اینڈ پروسجر ترمیمی بل کی مخالفت کا فیصلہ کیا گیا، اور عمران خان نے سینیٹرز کو مشترکہ اجلاس میں شرکت کی ہدایت کردی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ میں پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس پیر کو طلب کرلیا گیا ہے، جس میں سینیٹرز اور اراکین اسمبلی شریک ہوں گے۔ اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے متعلق حکمت عملی مرتب کی جائے گی۔
اجلاس کے بعد تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف وائٹ پیپر بھی جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پی ڈی ایم حکومت کے خلاف وائٹ پیپر جاری کریں گے، اور ویڈیو لنک خطاب پر وائٹ پیپر کے نکات جاری کریں گے۔ وائٹ پیپر میں حکومت کی کارکردگی اور دیگر ایشوز کو اجاگر کیا جائے گا۔