کراچی میں خاتون اور ایک مرد مین ہول میں گرگئے، مرد نے خاتون کو بچانے کے لئے چھلانگ لگائی تھی۔
کراچی میں کھلے مین ہول دو اور قیمتی جانیں لے گئے۔ اورنگی ٹاؤن سیکٹر چودہ میں مین ہول میں گرنے سے چار بچوں کی ماں اور ایک مرد جاں بحق ہوگئے۔
مرنے والی خاتون کی شناخت رضیہ بی بی کے نام سے ہوئی ہے جبکہ جاں بحق ہونے والا مرد پھلوں کا ٹھیلا لگاتا تھا جو رضیہ بی بی کو مین ہول میں گرتا دیکھ کر اسے بچانے کیلئے کودا تھا تاہم زہریلی گیس کے باعث دم توڑ گیا۔
پولیس جاں بحق پھل فروش کی شناخت کر رہی ہے۔
لاشوں کو قانونی کارروائی کے لیے عباسی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
ایس ایس پی ویسٹ کے مطابق رضیہ بی بی اپنے گھر واپس لوٹ رہی تھیں کہ گٹر میں گر گئیں
اہلِ خانہ کے مطابق رضیہ بی بی روزے کی حالت میں آفس سے اپنے گھر واپس لوٹ رہی تھیں کہ گٹر میں گر گئیں۔
اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ یو سی عہداروں کو اتنی توفیق نہیں ہوئی کہ ڈھکن لگا دیں، پہلے بھی گٹر کھلے رہنے کی وجہ سے حادثات ہوتے رہتے تھے، آج ہمارے گھر کا فرد گیا ہے۔
دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان کے بیٹے کا کہنا تھا کہ آج ہمارے سر سے والدہ کا سہارا چلا گیا۔
اس سے قبل اکتوبر 2021 میں کھلے نالے میں گر کر جاں بحق محنت کش عابد علی کے ورثا نے حکومت سندھ اور ڈی ایم سی کے خلاف 1 کروڑ 44 لاکھ روپے ہرجانے کا دعویٰ کردیا تھا۔
درخواست گزار کے وکیل عثمان فاروق ایڈوکیٹ نے موقف دیا تھا کہ محمد عارف گزشتہ سال جولائی میں آفس سے گھر آتے ہوئے نالے میں گر کر جاں بحق ہوئے۔ ایک قیمتی انسان حکومت سندھ، کے ایم سی اور ڈی ایم سی کی غفلت سے مارا گیا۔
آج بھی شہر کے زیادہ تر مین ہولز بنا ڈھکن کے ہیں۔ ادارے اپنا کام نہیں کررہے جس کا خمیازہ شہری بھگت رہے ہیں۔