سندھ کے شہر کندھ کوٹ میں سندرانی قبیلے کے مسلح افراد نے فائرنگ کرکے ساوند قبیلے کے نوجوان پروفیسر اجمل ساوند کو قتل کردیا۔
مقتول اجمل ساوند انسٹی ٹیوٹ آف بزنس مینیجمنٹ (آئی بی اے) میں ڈپٹی ڈائریکٹر تھے۔
گھٹ تھانہ کی حدود کچے کے علاقے میں پیش آنے والا قتل کا یہ واقعہ دو قبائل سندرانی اور ساوند کی دیرینہ دشمنی کا شاخسانہ قرار دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سندرانی قبیلے کے مسلح افراد نے اجمل ساوند کی گاڑی پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔
اجمل ساوند نے فرانس میں کمپیوٹر سائنس میں پی ایچ ڈی کی تھی اور اس وقت وہ سکھر آئی بی اے یونیورسٹی میں بطور ڈپٹی ڈائریکٹر خدمات انجام دے رہے تھے۔
ملزمان نے مبینہ طور پر قتل کے بعد خوشی میں ہوائی فائرنگ کا مظاہرہ بھی کیا اور ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر بھی ڈال دی۔
اطلاع ملنے پر پولیس جائے وقعہ پر پہنچی اور لاش کو ایمبولینس کے بجائے ایک ڈالے میں سول اسپتال منتقل کیا، جہاں پر سینکڑوں کی تعداد میں ساوند قبیلے کے مسلح افراد بھی جمع ہوگئے۔
اجمل ساوند نامور ڈاکٹر طارق ساوند کے چھوٹے بھائی تھے جو سکھر سے اپنے آبائی گاؤں شالو خان جارہے تھے۔
علاقے کے نامہ نگاروں کے مطابق، ساوند کندھ کوٹ کے کچے کے علاقے میں اپنی کچھ زمین کا معائنہ کرنے گئے تھے۔ انہوں نے کسی کو نہیں بتایا کہ وہ جا رہے ہیں۔
وہاں دو دن قبل ایک سندرانی قبائلی کا قتل ہوا تھا۔ سندرانیوں کا خیال تھا کہ اس کے پیچھے کوئی ساوند قبائلی ہے اور انہوں نے اجمل کو صرف اس لیے نشانہ بنایا کہ وہ خود ساوند تھے۔
قتل کی ایف آئی آر تاحال درج نہیں ہو سکی ہے، جبکہ دونوں فریقین کے آمنے سامنے ہونے سے مزید خون ریزی کا خطرہ لاحق ہے، جس سے علاقے میں خوف کا سماں چھا گیا ہے۔
واضع رہے کہ دونوں قبائل کا کاروکاری کے معاملے پر تنازع شروع ہوا تھا جس کی وجہ سے اب تک ایک خاتوں سمیت پانچ افراد قتل ہوچکے ہیں۔