پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت نے سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم نہ کیا تو بڑی تحریک چلائیں گے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے سپریم کورٹ فیصلے کے حوالے سے قومی اسمبلی میں منظور کی گئی قرار داد کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ قرار داد پر صرف 42 افراد نے دستخط کیے، حکومتی لوگوں نے سپریم کورٹ پرعدم اعتماد کا اظہار کیا، پہلے بائیکاٹ کیا پھرعدالت میں دلائل کیلئے منتیں کیں۔
انھوں نے کہا کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت سے ہی سپریم کورٹ کے فیصلے کو ختم کیا جاسکتا ہے ورنہ عمل کرنا لازمی ہوگا، پاکستان میں کوئی ایسی صورتحال نہیں کہ ایمرجنسی نافذ کی جائے، آئین پاکستان ملک کی موجودہ صورتحال کا جامع جواب دیتا ہے، اسمبلی ٹوٹنے پر90 دن میں انتخابات کا حکم آئین دیتا ہے۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ حکومتی بل بدنیتی پر مبنی ہے، بل میں نوازشریف کو اہل ہونے کا اختیار دیا جارہا ہے، نوازشریف پاکستانیوں کے پیسے دے دیں اورجہاں چاہیں جائیں، اگرآئین کو نہیں مانا تو ہم ایک بڑی تحریک کیلئے تیار ہیں، تمام ادارے آئین کا پہرہ دیں گے اور ملک بحرانوں سے نکلے گا، کوئی بھی الیکشن کو نہیں ٹال سکتا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی چیف آگنائزیشن کے حوالے سے فواد چوہدری نے کہا کہ مریم نواز، آصف زرداری کی شاگرد ہونے کا ثبوت دے رہی ہیں، مریم اپنے چچا کو نااہل کروانے کیلئے سرگرم ہیں، کسی کوعدالتی فیصلے پر اعتراض ہے تو نظرثانی اپیل دائر کرے، سپریم کورٹ کے ججز نے آئین پاکستان کا تحفظ کیا ہے، آئین، چیف جسٹس اور وکلاء سوشل میڈیا کا ٹاپ ٹرینڈ ہے، امید ہے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں آئین کے تحفظ پر زور دیا جائے گا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کے بیان پر بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ بلاول بھٹو مارشل لاء کی دھمکیاں دے رہا ہے، پاکستان میں ایمرجنسی جیسی کوئی صورتحال نہیں ہے، ہم کسی ادارے کے تصادم کے حق میں نہیں ہیں۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ فرخ حبیب نے سیکرٹری کیبنٹ کو خط لکھا ہے، جس میں کابینہ اجلاس میں شریک افراد کے نام مانگے ہیں، 22 اپریل کے بعد جس وزیر نے دستخط کیے اس پر آرٹیکل 6 لگے لگا۔