بھارت میں نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی) نے 12ویں کلاس کی تاریخ کی کتاب سمیت مختلف کلاسوں کے لئے نصاب میں ترمیم کرتے ہوئے مغل سلطنت کے ابواب کو ہٹا دیا ہے۔ یہ تبدیلی ملک بھر میں این سی ای آر ٹی کے نصاب پر عمل کرنے والے تمام اسکولوں پر لاگو ہوگی۔
بارہویں جماعت کی تاریخ کی کتاب ’ہندوستانی تاریخ کے موضوعات حصہ دوم‘ سے ’بادشاہوں اور تاریخوں‘ سے متعلق ابواب، مغل دربار (سولہویں اور سترہویں صدی عیسوی) کو ختم کر دیا گیا ہے
اطلاعات ہیں کہ نئی نصابی پالیسی کے تحت اگلے مرحلے میں ہندی کتابوں سے بھی مغلیہ تاریخ سے متعلق نظمیں اور ابواب حذف کی جائیں گی اور نئے نصاب کا اطلاق نئے تعلیمی سال سے ہوگا۔
تاریخ اور ہندی کی نصابی کتابوں کے علاوہ این سی ای آر ٹی نے 12 ویں جماعت کی سوکس کی کتاب پر بھی نظر ثانی کی ہے۔ ’عالمی سیاست میں امریکی بالادستی‘ اور ’سرد جنگ کا دور‘ نامی ابواب حذف کر دیے گئے ہیں۔
بارہویں جماعت کی نصابی کتاب ’آزادی کے بعد ہندوستانی سیاست‘ کے دو ابواب کو بھی ہٹا دیا گیا ہے، جن کا عنوان ’عوامی تحریکوں کا عروج‘ اور ’ایک پارٹی کے غلبے کا دور‘ ہے۔
اس کے علاوہ این سی ای آر ٹی نے دسویں اور گیارہویں جماعت کی نصابی کتابوں میں بھی تبدیلیاں کی ہیں۔ دسویں جماعت کی ’جمہوری سیاست-2‘ کی کتاب سے ’جمہوریت اور تنوع‘، ’عوامی جدوجہد اور تحریکیں‘ اور ’جمہوریت کے چیلنجز‘ جیسے ابواب کو ہٹا دیا گیا ہے۔
گیارہویں جماعت کی کتاب ’تھیمز ان ورلڈ ہسٹری‘ سے ’سینٹرل اسلامک لینڈز‘، ’ثقافتوں کا ٹکراؤ‘ اور ’صنعتی انقلاب‘ جیسے ابواب ہٹا دیے گئے ہیں۔
ہندوستان کی تاریخ میں کلیدی حیثیت رکھنے والے مغلوں سے متعلق ابواب کتابوں سے ہٹانے کے اقدام کو باشعوربھارتیوں کی جانب سے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
بھارت میں مغلیہ تاریخ پرعبوررکھنے والی محقق ڈاکٹر کیتھرین شوفیلڈ نے یہ فیصلہ ’مضحکہ خیز‘ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ، ’مغلوں نے انڈیا پر 200 سال حکومت کی اورایک پائیدار نقوش چھوڑ گئے ۔ چاہے ان سے پیار کریں، نفرت کریں یاپروا ہی نہ کریں لیکن تاریخ کتابوں سے نکال دینے سے مغل غائب نہیں ہوجائیں گے‘۔
بھارتی صحافی سواتی چتُرویدی نے بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ، ’مودی حکومت کی جانب سے کئے گئے تمام نقصان دہ فیصلوں میں سے اب ہندوستانی تاریخ کی کتابوں سے مغلوں کو مٹانا فہرست میں بہت اوپر ہے۔ صرف ناخواندہ ہی ایسا کرسکتے ہیں‘۔
حال ہی میں کی گئی ان تبدیلیوں کی تصدیق کرتے ہوئے سینئر عہدیداروں نے بتایا کہ نئے نصاب اور کتابوں کو اس سال سے اپ ڈیٹ کیا گیا ہے اور مختلف اسکولوں میں لاگو کیا جارہا ہے۔