سپریم کورٹ نے حافظ قرآن کو20 اضافی نمبر دینے پر از خود نوٹس بند کردیا۔
سپریم کورٹ نے حافظ قرآن کو میڈیکل میں داخلے کے وقت اضافی نمبر دینے کا ازخود نوٹس کیس نمٹا دیا۔
سپریم کورٹ نے جسٹس فائز کے فیصلے پر جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 6 رکنی لارجربینچ تشکیل دیا۔
چھ رکنی لارجر بینچ میں جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عاٸشہ ملک اور جسٹس سید حسن اظہر رضوی بھی شامل تھے۔
وکیل پی ایم ڈی سی افنان کنڈی نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ جن ریگولیشنز پر یہ فیصلہ دیا گیا وہ ختم ہوگئیں، نئے قوانین میں حافظ قرآن کو 20 اضافی نمبر نہیں دیے جارہے، نمبرز کا معاملہ عملی طورپر ختم ہوچکا ہے۔
وکیل نے بتایا کہ 20 اضافی نمبر 2018 تک رولز کے تحت دیئے جاتے تھے، 2018 کے ریگولیشن اب ختم ہوچکے ہیں،2021 میں نئے رولز بنے اور اضافی نمبرز ختم ہو گئے۔
جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ موجودہ ازخود نوٹس 2022 میں لیا گیا تھا، 2021 کے رولز کے بعد از خود نوٹس ویسے ہی غیر مؤثر ہو گیا۔
عدالت نے از خود نوٹس کیس نمٹا دیا اور ریمارکس دیئے کہ کیس کے تمام پہلوؤں پر تفصیلی فیصلہ جاری کریں گے۔
واضح رہے کہ جسٹس فائز کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے فیصلہ جاری کیا تھا، اور جسٹس اعجازکی سربراہی میں 6 رکنی بینچ نے کیس کو بند کردیا۔
اس سے قبل رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی کے دستخط سے سماعت کا روسٹر بھی جاری کردیا گیا ہے۔ گزشتہ روز وفاقی حکومت نے رجسٹرارعشرت علی کوعہدے سے ہٹا دیا تھا۔
جسٹس فائز عیسی نے سوموٹو سماعت کے خلاف فیصلہ جاری کیا تھا تاہم سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے ایک سرکلر جاری کرے اسے غیر مؤثر قرار دیا تھا۔ اس پر جسٹس فائز عیسیٰ نے پیر کے روز رجسٹرار کو عہدہ چھوڑنے کا خط لکھ دیا جب کہ انہوں نے حکومت کو بھی تحریر کیا کہ عشرت علی کی خدمات سپریم کورٹ سے واپس لے لی جائیں کیونکہ وہ ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
وفاقی کابینہ نے پیر کی شب رجسٹرار کو ہٹانے کی منظوری دی جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔