اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں عمران خان کے خلاف تھانہ سنگجانی مقدمے میں چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی تو جج نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کی ضرورت سے زیادہ حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں آرہی ہیں۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جوادعباس نے الیکشن کمیشن فیصلے کے خلاف احتجاج کرنے پر عمران خان کے خلاف تھانہ سنگجانی میں دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج مقدمے کے خلاف کیس کی سماعت کی۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی احتجاج: عمران خان، اسد عمر سمیت 100 کارکنان پر مقدمہ درج
عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھہ اور پراسیکیوٹر عدنان علی عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کردی۔
جج نے ریمارکس دیے کہ بہت زیادہ حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں آگئی ہیں، ایک کے بعد ایک آرہی ہیں، ضرورت سے زیادہ حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں عمران خان کی آرہی ہیں۔
مزید پڑھیں: عدالت سے پہلے تو ٹی وی پر آپ کے دلائل چل جاتے ہیں، جج کا عمران خان کے وکیل سے مکالمہ
عمران خان کے وکیل علی بخاری نے کہا کہ 6 اپریل کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہے۔
جس پر جج راجہ جواد عباس نے ریمارکس دیے کہ تو پھر 6 اپریل کو اس عدالت میں بھی عمران خان کی درخواستِ ضمانت پر سماعت رکھ لیں؟ اپنے کیریئر میں آج تک میں نے ایسی عدالت نہیں چلائی جیسے آپ کی وجہ سے چلانی پڑھی۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی نے تھانہ سنگجانی مقدمے میں شامل دہشت گردی کی دفعات کو چیلنج کردیا
جج نے مزید ریمارکس دیے کہ آج عدالت واقعی عدالت لگ رہی ہے کیونکہ غیر متعلقہ لوگ عدالت میں موجود نہیں، میری عدالت میں 700 ملزمان کے کیس کی سماعت بھی ہو چکی، آئندہ عدالت میں صرف متعلقہ افراد کو آنے کی اجازت دی جائے گی۔
بعدازاں انسدادِ دہشت گردی عدالت نے کیس کی سماعت میں آدھے گھنٹے کا وقفہ کردیا۔
یاد رہے کہ 22 اکتوبر کو سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تھانہ سنگجانی میں دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہے۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی نااہلی کے خلاف احتجاج کرنے پر سابق وزیر اعظم، اسد عمر اور علی نواز سمیت 100 سے زائد کارکنان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔