پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی اور سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی 44 ویں برسی آج منائی جارہی ہے۔
ذوالفقار علی بھٹو کی 44 ویں برسی کے موقع پر سندھ بھر میں عام تعطیل ہے، تعلیمی ادارے، سرکاری اور نجی دفاتر بند ہیں۔
گڑھی خدابخش بھٹو میں مرکزی جلسہ افطار کے بعد شروع ہوگا، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو خطاب کریں گے۔
ملک بھر سے کارکنوں کی مزار پر آمد کا سلسلہ جاری ہے، کارکن ذوالفقارعلی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی مزار پر پھول چڑھا رہے ہیں جبکہ شہداء کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی بھی کی جارہی ہے۔
ذوالفقارعلی بھٹو 5 جنوری 1928 کو پیدا ہوئے، انہوں نے اپنی مختصر سی زندگی میں اتنے کارنامے سر انجام دیے کہ ان کا شمار ممکن نہیں۔
ذو الفقار علی بھٹو نے 1950 میں برکلے یونیورسٹی کیلیفورنیا سے سیاسیات میں گریجویشن کی، 1952 میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے اصول قانون میں ماسٹر کی ڈگری لی،اسی سال مڈل ٹمپل لندن سے بیرسٹری کا امتحان پاس کیا۔
تعلیم مکمل کرنے کے بعدذوالفقار علی بھٹونےوکالت کی اورکچھ عرصہ مسلم لا کالج کراچی میں دستوری قانون کے لیکچرر رہے ،وہ جمہوری حکومت میں صدر پاکستان سکندر مرزا کے وزیر اعظم فیروز خان نون کی کابینہ میں وزیر تجارت تھے اور 1958 تا 1965صدر ایوب خان کی کابینہ میں خارجہ اورتجارت، مختلف شعبوں کے وزیررہے۔
انہوں نے دسمبر 1967 میں پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی، 1970 کے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی نے مغربی پاکستان میں نمایاں کامیابی حاصل کی۔
دسمبر 1971میں جنرل یحییٰ خان نے پاکستان کی عنان حکومت مسٹر بھٹو کو سونپ دی، وہ دسمبر 1971تا 13 اگست 1973 صدر مملکت کے عہدے پر فائز رہے، 14 اگست 1973 کو نئے آئین کے تحت وزیراعظم کا حلف اٹھایا۔
سکوت ڈھاکا کے بعد ذوالفقار علی بھٹو نے شکست خوردہ قوم کے زخموں پر مرحم رکھنا شروع کردیا، بھارت کے ساتھ شملہ معاہدہ ان کا سفارت کاری کا نقطہ کمال تھا ، متفقہ آئین اورامت مسلمہ کویکجاکرنا، پاک چین دوستی اور ایٹمی صلاحیت حاصل کرکے قوم کا فخر بلند کرنا بھی بھٹوکے اہم کارنامے ہیں۔
جنرل ضیاء الحق نے منتخب حکومت کا تختہ الٹا اور قتل کے الزام ميں مقدمہ چلا کر 4 اپریل 1979 کو انہیں تختہ دار پر لٹکا دیا گیا، پاکستان کا ایٹمی پروگرام کا آغاز، اسلامی کانفرنس اور زرعی اصلاحات ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں ہوئیں۔
ذوالفقار علی بھٹو کے بعد ان کی سیاسی فکر کو ان کی بیٹی بینظیر بھٹو نے آگے بڑھایا اور ان کی شہادت کے بعد اب بلاول بھٹو زرداری اپنے نانا کے سیاسی مشن کو آگے بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔
سابق صدر آصف علی زرداری نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کی 44 ویں برسی پر اپنے پیغام میں کہا کہ 1973 کا آئین شہید قاٸد عوام ذوالفقار علی بھٹو کی امانت ہے، ہم پاکستان کی سلامتی اور آئین کی خاطر کسی بھی قربانی سے گریز نہیں کریں گے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے اپنے پیغام میں کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو قتل کیس عدالت میں ہے، ہم انصاف کے منتظر ہیں۔