وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں سپریم کورٹ کا الیکشن سے متعلق فیصلہ مسترد کردیا گیا۔
وزیراعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں الیکشن سے متعلق عدالتی فیصلے کو مسترد کردیا گیا۔ کابینہ نے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے فیصلے کو اقلیتی قرار دیتے ہوئے کہا آئین اور قانون سے انحراف کرکے فیصلہ دیا گیا۔
وفاقی کابینہ نے اس بات پر اتفاق کیا کہ فیصلے کےخلاف پارلیمنٹ سمیت دیگر فورمز پر بھرپور آواز اٹھائی جائے گی، عدالت عظمیٰ میں حکمراں جماعت کے وکلا کو سنا تک نہیں گیا۔
وفاقی کابینہ نے عدالتی فیصلے کے بعد آپشنز پر غور کے لئے کمیٹی تشکیل دیدی، کمیٹی عدالتی فیصلے کی روشنی میں آئینی اور قانونی نکات تیار کرے گی، کمیٹی کی سفارشات پارٹی رہنماؤں کے اجلاس میں پیش کی جائیں گی، اتحادی قائدین قانونی آئینی بریفنگ کے بعد فیصلہ کریں گے، اتحادی قیادت آئینی بحران سے نکلنے کا روڈ میپ بھی دے گی۔
کابینہ اجلاس کے دورا وزیراعظم شہباز شریف نے حکمران اتحاد کے پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس بدھ کو طلب کرلیا۔
وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور کا کہنا ہے کہ کابینہ کا موقف واضح ہے کہ عدلیہ پارلیمنٹ کو نظرانداز نہیں کرسکتی، آئین اور قوانین بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ سپریم ہے اور پارلیمنٹ ہی سپریم رہے گی، فیصلہ پاکستان کے عوام کا چلے گا۔
مولانا اسعد محمود نے آج نیوز سے گفتگو میں کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ کابینہ مسترد کرچکی ہے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے اور دیگر قانونی معاملات پر مشاورت کی گئی۔ موجودہ اجلاس سے قبل پیر کی رات بھی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا تھا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے التوا کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کا حکم دیا۔
پنجاب اور خیبر پختون خوا میں الیکشن مؤخر ہونے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا 22 مارچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا۔
تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ کابینہ کے پاس سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں صرف سپریم کورٹ ترمیم کرسکتی ہے،سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پاکستان میں کوئی آئینی بحران نہیں رہا۔
فواد چوہدری نے مشورہ دیتے ہوئے لکھا کہ اس فیصلے پر عملدرآمد کریں، عوام اور سپریم کورٹ سے تنازعہ سے بچیں، اداروں پر اتنا بوجھ ڈالیں جتنا برداشت ہوسکے۔
رہنما پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ توہین عدالت کررہی ہے،یہ اپنی مرضی کا بینچ اور فیصلے چاہتے ہیں، سپریم کورٹ وزیراعظم اورکابینہ کو بلاسکتی ہے، ان کے ساتھ وہی ہوسکتا ہے جو یوسف گیلانی کے ساتھ ہوا تھا۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ وفاقی کابینہ کے مؤقف میں کوئی وزن نہیں ہے، کابینہ کی کوئی حیثیت نہیں رہی ہے، وفاقی کابینہ غیرآئینی اقدام کی جانب بڑھ رہی ہے، یہ واضح آئین شکنی اور توہین عدالت ہے۔