فاسٹ بالر محمد عامر کو بالآخر پاکستانی ٹیم میں ان کی انتہائی متوقع واپسی کے لیے گرین سگنل مل گیا ہے، تاہم قومی شائقین کو انہیں دوبارہ ایکشن میں دیکھنے کے لیے مہینوں انتظارکرنا پڑسکتا ہے۔
کئی ماہ کی قیاس آرائیوں کے بعد اتواردو اپریل کو یہ خبرسامنے آئی کہ واپسی کے حوالے سے عامر کے منیجر اورسلیکشن کمیٹی کے رکن کے درمیان رابطہ ہوا ہے۔
30 سالہ کھلاڑی نے مصباح الحق کی قیادت میں اس وقت کی انتظامیہ کی جانب سے اپنے ساتھ رواں رکھنے جانے سلوک پر احتجاج کرتے ہوئے 2020 میں بین الاقوامی کیریئر سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا۔
تاہم، پاکستان کرکٹ بورڈ کی قیادت پھرسے نجم سیٹھی کے ہاتھوں میں جانے کے بعدقیاس کیا جا رہا تھا کہ عامر اپنی ریٹائرمنٹ واپس لے لیں گے۔
نجم سیٹھی نے میڈیا کے ساتھ اپنی ابتدائی بات چیت میں کہا تھا: “اگر محمد عامر اپنی ریٹائرمنٹ واپس لیتے ہیں تو وہ پاکستان کے لیے بین الاقوامی کرکٹ کھیل سکتے ہیں۔ میں نے ہمیشہ میچ فکسنگ کے خلاف سخت موقف اختیار کیا۔ میرا ماننا ہے کہ کسی بھی سزا یافتہ کھلاڑی کو معاف نہیں کیا جانا چاہیے، لیکن ساتھ ہی کسی کھلاڑی کو اپنی سزا مکمل ہونے کے بعد بین الاقوامی کرکٹ دوبارہ شروع کرنے کی اجازت ملنی چاہیے۔’
حالیہ رابطے میں عامر کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنی کرکٹ پر توجہ دیں اور میڈیا میں غیر ضروری بیانات دینے سے گریز کریں جس سے تنازع پیدا ہو سکتا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ان سے جلد ہی ریٹائرمنٹ واپس لینے کے لیے کہا جائے گا، اس لیے انھیں اس وقت تک پریکٹس کرتے رہنا چاہیے اور خود کو فٹ رکھنا چاہیے۔
گو فی الحال محمدعامر کی واپسی کے لیے کوئی ٹائم لائن نہیں بتائی گئی، لیکن بھارت میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے قریب آنے کے ساتھ ان کی ستمبر کے آس پاس ٹیم میں واپسی متوقع ہے۔ اس وقت پاکستان ایشیا کپ کی میزبانی کرے گا، اور عامر کے لیے ہوم کراؤڈ کے سامنے کھیلنا بہت آسان ہوگا۔
ان کی واپسیآنے والے ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی مضبوطی کے امکانات کو بڑھائے گی، جبکہ کوالٹی پیس اٹیک کے ساتھ ٹیم میں پہلے ہی شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف، نسیم شاہ، محمد حسنین، احسان اللہ، محمد وسیم جونیئر، شاہنواز دھانی، اور زمان خان شامل ہیں۔
یہ تو صرف وقت ہی بتائے گا کہ عامر اپنی ریٹائرمنٹ واپس لیں گے یا نہیں، تاہم فی الوقت پی سی بی کی جانب سے عامر سے رابطے کے حوالے سے کوئی باضابطہ بیان دستیاب نہیں ہے۔