وزیراعظم شہبازشریف نے خنجراب پاس دوبارہ کھُلنے پراظہارمسرت کرتے ہوئے سیاسی حریفوں کو بھی نشانہ بنایا۔ سرحدی راستہ تین برس پہلےبند کیا گیا تھا۔
درہ خنجراب گلگت بلتستان کو چین کے علاقے سنکیانگ سے ملاتا ہے۔ یہ راستہ تقریباً تین برس پہلے کورونا وباء کے بعد بندکردیا گیا تھا۔ تجارتی راہداری کو گزشتہ برس چین سے درآمدات کیلئے کھولا گیا تھا اور اب دوسرے مرحلے میں پاکستانی برآمدات کیلئے بھی کھولا جا رہا ہے۔
خنجراب پاس دوبارہ کھُلنے پراظہار مسرت کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے تجارتی و سفری بحالی پر دونوں ممالک کے حکام اور ٹیم ممبرز کو خراج تحسین کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ عظیم آہنی بھائی چین کے ساتھ تجارت کی بحالی خوش آئند ہے، سی پیک کی رفتار بڑھانے کی راہ میں رکاوٹ دور ہوگئی، امید ہے تجارتی راہداری کھُلنے سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں اضافہ ہوگا۔
شہبازشریف نے مزید کہا کہ چین کی قیادت اور عوام کی پاکستان کے لئے محبت اور تعاون ناقابل فراموش ہے، تین سال بعد دونوں ممالک میں تجارتی راہداری کی بحالی بڑی خوشی کا لمحہ ہے، جو سفر نومبر 2019 میں رُکا تھا، وہ 2023 میں پھر سے بحال ہوگیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ 2018 میں سی پیک جس رفتار پر چھوڑ کرگئے تھے، اب اسے دوگنا سے زیادہ رفتار سے بڑھانا چاہتے ہیں، سی پیک قائد محمد نوازشریف اور چین کی عظیم قیادت کا خطے اور عوام کے لئے خوشحالی و ترقی کا تحفہ ہے۔
سیاسی حریفوں پر طنز کرتے ہوئے شہبازشریف نے کہا کہ ایک فارن فنڈڈ شخص نے سی پیک کو متنازعہ بنانے کا جرم کیا، دونوں ممالک کی عظیم دوستی کی پیٹھ میں خنجر گھونپا، امید ہے دونوں ممالک میں تجارتی سرگرمیوں میں ہر روز اضافہ ہوگا۔
پاکستان اور چین کے درمیان دوطرفہ تجارت کیلئے درہ خنجراب کی تجارتی راہداری یعنی سرحدی راستہ دوبارہ کھولنے سے دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔
مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے خنجراب پاس کے دوبارہ کھلنے پر چین اور پاکستان کی قیادت کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ تین سال بعد پاک چین تجارت اور آمد و رفت پھر بحال ہوگئی، سی پیک فریم ورک نومبر 2019 میں بند ہوگیا تھا، خنجراب پاس کے دوبارہ کھلنے سے عوام کی مشکلات ختم ہوں گی۔