شوکت خانم ہسپتال کے فنڈ ریزنگ افطار ڈنر میں شہریوں نے مثالی فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے چند گھنٹوں میں 17.5 کروڑ کے عطیات جمع کرا دئے۔
شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سنٹر کی انتظامیہ نے ہسپتال کے ڈونرز کے اعزاز میں افطار ڈنر کا اہتمام کیا، جس میں عطیہ دہندگان کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
شوکت خانم میموریل ٹرسٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ڈاکٹر فیصل سلطان نے شرکاء کو بتایا کہ سال 2022 میں 75 فیصد سے زائد مستحق مریضوں کے علاج پر 11 ارب روپے خرچ کیے، جس میں سے 50 فیصد رقم زکوٰۃ کی مد میں وصول کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ کراچی میں تیسرے ہسپتال کو رواں سال کے آخر تک کھولنے کے لیے 39 ارب روپے درکارہیں۔
ان کا مزید کہناتھا کہ اس تقریب کا مقصد ڈونرز کو ہسپتال کی کارکردگی سے آگاہ رکھنا ہے۔
ڈاکٹر فیصل سلطان نے خبردار کیا کہ کینسر سب سے زیادہ جان لیوا مرض بن چکا ہے اور اس قدر بڑی تعداد میں اموات کی ایک بڑی وجہ انتہائی مہنگا علاج اور نا کافی سہولیات بھی ہیں۔
داکٹر فیصل کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباً ڈیرھ لاکھ افراد کینسر کا شکار ہوتے ہیں اس لیے یہاں کینسر کے علاج کے مزید ہسپتالوں کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر فیصل نے اس موقع پر لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اپنی زکوٰۃ شوکت خانم کینسر ہسپتال کو دیں کیونکہ یہ ادارہ کینسرکے نادار اور غریب مریضوں کے لئے امید کی واحد کرن ہے۔