کینیڈا سے امریکا میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے والے دو خاندان مُردہ پائے گئے، جن میں دو بچوں سمیت 8 افراد شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق لاشیں امریکا کے ساتھ کینیڈا کی سرحد کے قریب کیوبیک میں دریائے سینٹ لارنس کے دلدلی علاقے میں ملیں، جس کے بعد پولیس نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جمعرات کو دلدل میں سے 6 لاشیں ملیں پھر دوسرے روز ہی جمعہ کو 2 مزید لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔
واقعے سے متعلق جمعے کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈپٹی پولیس چیف لی این اوبرائن نے کہا کہ مرنے والوں کا تعلق دو خاندانوں سے تھا، جن میں سے ایک رومانیہ سے تعلق رکھتا تھا جس کے پاس کینیڈین پاسپورٹ تھا، جبکہ دوسرا ہندوستانی تھا۔ مزید کہا کہ مرنے والوں میں تین برس سے کم عمر کا ایک بچہ بھی شامل ہے۔
ڈپٹی پولیس چیف نے پریس کانفرنس میں کہا کہ خیال کیا جاتا ہے کہ دونوں خاندانوں کے افراد کینیڈا سے امریکا میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
اس کے بعد اِسی روز ہی اکویسنے موہاک پولیس کے سربراہ شان ڈولودے نے کہا کہ بعد میں برآمد ہونے والی دو لاشوں میں سے ایک رومانیہ کے خاندان سے تعلق رکھنے والے ایک بچے کی ہے۔
موت کی وجہ جاننے کے لئے حکام پوسٹ مارٹم اور ٹاکسیکولوجی ٹیسٹ کے نتائج کا انتظارکررہے ہیں جس کے بعد ہی معلوم ہوگا کہ آخر موت کی وجہ کیا تھی۔
دوسری جانب کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا اورمیڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ دل کو دہلا دینے والا واقعہ ہے جس میں چھوٹے بچے بھی شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں سمجھنے کی ضرورت ہے کہ آخریہ واقعہ کیسے پیش آیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کے آئندہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔
یاد رہے کہ رواں برس جنوری میں پولیس نے بتایا تھا کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد نے دریائے سینٹ لارنس کو استعمال کرنے کی کوشش کی تھی۔
مذکورہ ہلاکتیں امریکا اور کینیڈا کی جانب سے سرحدی معاہدے کی توسیع کے اعلان کے ایک ہفتے بعد سامنے آئی ہیں، جس میں پناہ حاصل کرنے کے متلاشی افراد کو ملک بدر کرنے کا اختیار دیا گیا ہے جوغیرقانونی طور پر سرحد کوعبور کرتے ہیں۔