ہیرفورڈ کاؤنٹی اسپتال لندن میں ایک بھارتی ڈاکٹر کو اپنی پاکستانی مسلمان ساتھی کو بار بار ’پورکی سوسیجز‘ کہنے پر6 ماہ کے لیے ملازمت سے معطل کردیا گیا۔
ڈاکٹر کولتھور ایشوری پر پاکستان سے تعلق رکھنے والی خاتون ساتھی کی جانب سے توہین اور نسلی حملے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
میڈیکل پریکٹیشنرز ٹریبونل کے مطابق ڈاکٹر کولاتھور ایشوری نے اسپتال میں اپنے ساتھی پر ’گندے پانی‘ سے کیتلی بھرنے کا بھی الزام عائد کیا۔
یہ واقعات اس وقت پیش آئے جب دونوں نومبر 2019 میں وائی ویلی این ایچ ایس ٹرسٹ کی جانب سے فراہم کردہ رہائش گاہ میں قیام پزیرتھیں۔
میڈیکل پریکٹیشنرز ٹریبونل نے فیصلہ دیا کہ ڈاکٹر ایشوری کا رویہ ’افسوسناک‘ تھا اور یہ ’سنگین‘ بدتمیزی کے مترادف تھا جس پر انہیں 6 ماہ کے لیے معطل کیا جاتا ہے۔ ٹریبونل نے پینل نے معاملہ 27 فروری سے 2 مارچ کے درمیان سُنا۔
بھارتی ڈاکٹر ایشوری نے اپنے اوپرعائد کیے جانے والے الزامات میں سے کسی کا بھی اعتراف نہیں کیا لیکن انہوں نے کہا کہ اگر انہوں نے نادانستہ طور پر جرم کیا ہے تو انہیں افسوس ہے۔
ڈاکٹر اے نے ارکان کو بتایا کہ وہ نومبر 2019 میں بین الاقوامی تربیتی فیلو کے طور پر پاکستان سے ہیرفورڈ پہنچی تھیں۔ اورڈاکٹر ایشوری سے اپنا تعارف کرانے کی کوشش پرانہوں نے بڑبڑاتے ہوئے ’پورکی ساسیجز‘ کہا اوراپنا نام بتانے سے انکار کیردیا۔
ڈاکٹراے کے مطابق ایشوری نے بعد ازاں ایک کیتلی جو کہ میں نے منرل واٹر سے بھری تھی،یہ کہتے ہوئے سنک میں پھینک دی کہ ’اس کیتلی کو اپنے گندے پانی سے گندا نہ کرو‘۔ میں اپنے کمرے میں واپس آگئی، لیکن ڈاکٹر ایشوری کوریڈور میں ’پورکی ساسیجز‘ کو دہراتی رہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایک ملاقات کے دوران ڈاکٹر ایشوری نے ایک سے زائد باران کیلئے ’پورکی سوسیجز‘ کا فقرہ استعمال کیا، جسے انہوں نے توہین سمجھا۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ پاکستان اور بھارت کے درمیان خراب تعلقات ہیں۔خراب تعلقات کی وجہ سے کچھ ہندوستانی ہمارے ملک کو ’پورکستان‘ اور پاکستانی لوگوں کو ’سور‘ کہتے ہیں، کیونکہ مسلمان اس کا گوشت نہیں کھاتے۔
سماعت کے دوران ڈاکٹر ایشوری نے کہا کہ وہ نہیں جانتی ہیں اور نہ ہی انہیں اس میں کوئی دلچسپی ہے کہ ڈاکٹر اے کہاں سے آئی ہیں۔ انہوں نے کسی بھی ’غلط فہمی‘ کے لیے غیر مشروط معافی مانگی ۔
ٹریبونل نے ڈاکٹر ایشوری کے اقدام کو ’افسوسناک‘ اور سنگین بدسلوکی کے طور پر دیکھا۔