کراچی کے علاقے گارڈن ساؤتھ میں گزشتہ روز قتل کیے جانے والے ماہر امراض چشم ڈاکٹر بیربل کے کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔ پولیس کے مطابق جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لیے گئے اور جیو فینسنگ کی جارہی ہے۔
پولیس نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش میں جائے وقوعہ سے ملنے والے گولیوں کے خول فارنزک کے لیے بھیج دیے گئے ہیں۔واقعہ کی مختلف پہلوؤں سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ ملزمان نشتر روڈ سے ہی مبینہ طور پر پیچھے لگے تھے، ڈی سلوا سے پیچھا کرتے ہوئے گڈلک ہال تک پہنچے، گڈلک ہال کے قریب کار پر فائرنگ کی گئی۔
حکام کے مطابق موٹرسائیکل سوار ملزمان ڈرائیونگ سیٹ کی جانب آئے تھے فی الحال یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ملزمان کی تعداد 2 تھی یا 4 ۔
اس واقعے کا مقدمہ تاحال درج نہیں کروایا گیا ہے، پولیس کے مطابق مقتول کے لواحقین، مشاورت کے بعد واردات کا مقدمہ درج کروائیں گے۔ ڈاکٹر بیربل کی میت ایدھی سرد خانے سہراب گوٹھ میں موجود ہے جو اہلخانہ مشاورت کے بعد اندرون سندھ لیکر روانہ ہوں گے۔
مزید پڑھیں: لیاری ایکسپریس وے پر کار پر فائرنگ، سینئر ڈاکٹر بیربل جاں بحق
پولیس کا کہنا ہے کہ مزید سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
ڈاکٹربیربل کے ہمراہ موجود ان کی اسسٹنٹ ڈاکٹر قرۃ العین کے پیٹ پر گولی لگی ہے۔ جن کا بیان ریکارڈ کرلیا گیا ہے،جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کے 3 خول ملے ۔
زخمی قرۃالعین کے مطابق وہ گزشتہ 10 برس سے ڈاکٹر بیربل کے ساتھ کام کر رہی تھیں، انہوں نے کہا کہ ہم گزشتہ روز رنچھوڑ لائن رامسوامی کی جانب سے پاک کالونی کی جانب جارہے تھے کہ فائرنگ ہوئی، اچانک میری آنکھوں کے سامنے سے چنگاریاں گزریں، ڈاکٹر بیربل کو دیکھا تو ان کے سر سے خون نکل رہا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول کے سر پر 2 گولیاں لگیں جو جان لیوا ثابت ہوئیں، جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کے خول ملے ہیں، شبہ ہے کہ کٹر بیربل کو ریکی کے بعد فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔
پولیس نے مزید کہا کہ ڈاکٹر بیربل اپنی رہائش گاہ گلشن اقبال جانے کے لئے لیاری ایکسپریس وے گارڈن انٹرچینج کو استعمال کرتے تھے۔