خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت میں بدھ کی رات دہشت گردوں نے صدر تھانے پر حملہ کیا، جس میں ڈی ایس پی اقبال مہمند سمیت چار پولیس اہلکار مارے گئے۔
گذشتہ تین برسوں سے لکی مروت میں ڈیوٹی سرانجام دے رہے ڈی ایس پی اقبال مہمند کا تعلق پشاور کے علاقے ادیزئی سے تھا۔ اور وہ اکثر جنوبی اضلاع کے حساس ترین اضلاع میں ہی تعینات رہے۔
یہی وجہ ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں وسیع تجربہ رکھتے تھے۔
شہید ڈی ایس پی اقبال نے ہر بار بہادری سے امن دشمنوں کا مقابلہ کیا کامیاب بھی ہوئے۔
انہوں نے دہشت گروں کا قلع قمع کرکے کئی حساس جگہوں پر پولیس چوکیاں قائم کیں۔
ان چوکیوں پر گذشتہ دو تین ماہ میں متعدد حملے ہوئے جنہیں انہوں نے کامیابی سے پسپا کیا۔
سابق ڈی پی او لکی مروت ایس پی عمران خان نے نجی ویب سائٹ سے گفتگو میں کہا کہ ’لکی مروت میں امن کی مخدوش صورت حال کے باوجود کبھی ڈی ایس پی اقبال نے تبادلے کی خواہش نہیں کی، انہوں نے متعدد آپریشنز میں دہشت گردوں کے اہم کمانڈر ہلاک کرکے کالعدم تنظیم کو شدید نقصان پہنچایا تھا۔‘
شہید اقبال مہمند پر تین ماہ پہلے بھی آئی ای ڈی حملہ ہوا تھا جس میں وہ بال بال بچے تھے، گذشتہ سال بھی ان کی گاڑی پر ناکام حملہ کیا گیا تھا۔
فرنٹ لائن پر دہشتگردوں کا مقابلہ کرنے والے اقبال مہمند پشتو شاعر بھی تھے۔ جن کی شاعری کا موضوع زیادہ تر ”امن“ پر مبنی ہوتا تھا، فلسفہ بھی ان کا پسندیدہ موضوع رہا۔
اقبال مہمند یوٹیوب اور فیس بک پر شاعری کی ویڈیوز بھی اپلوڈ کیا کرتے تھے۔
ڈی ایس پی اقبال اپنے اشعار کے مجموعے کو کتاب میں تبدیل کرنے کی خواہش رکھتے تھے۔ان کا ایک پشتو شعر کا ترجمہ کچھ یوں ہے۔
”کیا ایسا ممکن ہے کہ ہم جنگ کا لفظ ہمیشہ کے لیے مٹا دیں، کیا ایسا ممکن ہے کہ ان لوگوں کو انسان بنا دیں۔“
ایک اور شعر میں انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ پشتون وطن میں ایک دن امن ضرور آئے گا۔
امن به راشي دا پښتون وطن به خدائې آباد کړي
نیکه مې پلار ته، پلار مې ماته، ما بچو ته وئیل
ترجمہ: امن آئے گا، یہ پشتون وطن خدا کی قسم آباد ہوگا۔ میرے دادا نے میرے والد کو بتایا، میرے والد نے مجھے بتایا، میں نے بچوں کو بتایا۔
اقبال مہمند کے سوگواران میں ایک بیٹی اور چھ بیٹے ہیں جو پشاور میں مقیم ہیں۔