سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہے کہ الیکشن لاتواء کیس پر 5 رکنی بینچ ہو یا فُل کورٹ، ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
ٹوئٹر پر جاری بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بنیاد آئین اور قانون کی حکمرانی ہے اور اس کو خطرات لاحق ہیں، حکمران انتخابات سے خوفزدہ ہیں اور اپنے سزا یافتہ مجرم قائدین کو بچانے کیلئے اس قدر بے چین ہیں کہ دستور و قانون کی حکمرانی کی آخری علامت تک کو مٹانے پر آمادہ ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی 2 صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے سے پہلے آئینی و قانونی ماہرین سے مشورہ کیا تھا، آئینی ماہرین نے بتایا تھا کہ آئین کے تحت انتخابات 90 دن میں ہونا لازم ہیں۔
الیکنش کے معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 90 روز میں انعقاد کے حوالے سے متعلقہ آئینی شق کو پھلانگنا ممکن نہیں۔ مجرموں کی امپورٹڈ سرکار، اس کے سرپرست اور ایک نہایت متنازعہ الیکشن کمیشن اب آئین کا کھلا مذاق اڑانے پر اتر آئے ہیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دستور کے مختلف حصوں کو خود کے لئے قابلِ عمل جب کہ دیگر کو ناقابلِ نفاذ قرار دیکر یہ گروہ دراصل پاکستان کی اساس پر حملہ آور ہے جو آئین و قانون کی حکمرانی پر استوار ہے۔
انتخابات التواء کیس کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ 5 رکنی بنچ ہو یا فُل کورٹ، ہمیں اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا کیونکہ ہم صرف یہ جاننا چاہتے ہیں کہ انتخابات آئین میں فراہم کردہ مدت کے دوران ہورہے ہیں یا نہیں۔