دو صوبوں میں الیکشن سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کا بینچ ٹوٹ گیا تاہم سپریم کورٹ نے سماعت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور باقی ماندہ چار رکنی بینچ آج (جمعہ کو) دوبارہ بیٹھے گا۔
سپریم کورٹ میں 3 روز سے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت جاری تھی، تاہم جمعرات کو الیکشن سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کا بینچ ٹوٹ گیا۔
پی ٹی آئی سیاسی درجہ حرارت میں کمی کی یقین دہانی کرائے، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ کے رکن جسٹس امین الدین بینچ سے الگ ہو گٸے۔
الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا اسمبلی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کردیا
پنجاب اور خیبر پختون خوا کے انتخابات میں التوا کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بینچ سماعت کررہا تھا۔
سپریم کورٹ رجسٹرار آفس کا ن لیگ، پی پی پی، جے یو آئی کی فریق بننے کی درخواست لینے سے انکار
لارجر بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس جمال خان مندوخیل بھی شامل تھے۔
جمعرات کو جب سپریم کورٹ میں انتخابات ملتوی فیصلے کیخلاف درخواست پر سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ جسٹس امین الدین خان کچھ کہنا چاہتے ہیں۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ گزشتہ روز فیصلے کے بعد بینچ کارروائی جاری رکھنا چاہتا ہے، میں اس کیس میں مزید سماعت میں بیٹھ نہیں سکتا۔
جسٹس امین الدین خان نے بنچ کی سماعت سے انکارکردیا اور ان کے انکار کے بعد بینچ ٹوٹ گیا، جس کے بعد چیف جسٹس کے زیر صدارت سپریم کورٹ کے سینئر ججز کا مشاورتی اجلاس ہوا۔
اجلاس کے بعد کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی اور عدالت نے انتخابات ملتوی ہونے کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔
عدالت نے مختصر فیصلہ بھی سنایا، عدالتی عملے نے حکم نامے کا ایک حصہ پڑھ کر سنایا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے سماعت جمعہ کو ساڑھے11 بجے تک ملتوی کردی ہے، مقدمہ اس بینچ کے سامنے مقرر ہوگا جس میں جسٹس امین الدین نہ ہوں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کیس کی سماعت کے لئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نیا بینچ تشکیل دیں گے اور کیس کی سماعت نیا بینچ کرے گا۔
پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر کا ردعمل
سپریم کورٹ کا بینچ بینچ ٹوٹنے پر عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹرعلی ظفر کا کہنا تھا کہ بینچ ٹوٹنے میں کوئی پریشانی کی بات نہیں، جلد نیا بینچ تشکیل دے دیا جائے گا، اور کیس کی دوبارہ سماعت ہوگی۔
بیرسٹرعلی ظفر کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں پیش بل پر تحفظات ہیں، پارلیمنٹ میں بل عجلت میں لایا جارہا ہے، ترمیمی بل میں کچھ چیزیں اچھی بھی ہیں، بل میں موجود غلط چیزوں کی نشاندہی کروں گا، جسٹس قاضی فائزکےفیصلہ پرنظرثانی اپیل آسکتی ہے۔
سپریم کورٹ سیاست کے دلدل سے بچے
بینچ ٹوٹنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ خود کوسیاست کی دلدل سےمحفوظ رکھے، عدلیہ اپنے کنڈکٹ اور فیصلوں سے پہچانی جاتی ہے، انصاف کے پلڑے برابر ہوں گے تو تاریخ یاد رکھے گی۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ شدید اختلاف رائے ملک اور جمہوریت کیلئے نقصان دہ ہوتا ہے، عدالت عظمیٰ کا کردار تاریخ ساز ہوگا، مریم نوازآج پلڑے برابرہونےکی بات کیوں کررہی ہیں؟سوچناہوگا۔
وزیردفاع نے کہا کہ لکی مروت دہشتگردی کے واقعے کی شدید مذمت کرتےہیں، دہشتگردی کا ان سےپوچھیں جوانہیں ملک میں واپس لے کر آئے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عدلیہ کو خود کو سیاست سے محفوظ رکھنا چاہئے، سیاست جس نہج پہ پہنچ چکی ہے سپریم کورٹ کو اس سے محفوظ رکھنا چاہئے، یہ سب سے بڑا آئینی ادارہ ہے، تمام ادارے اس وقت انتشار کا شکار ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم عدلیہ کا بے شک بہت احترام کرتے ہیں، یہ اختلافات ہمارے ملک کے لیے اچھا شگون نہیں، سیاست کو سیاستدانوں تک محدود رہنے دیں، سیاست کواداروں میں لے کر نہ جائیں۔