اسلام آباد کی مقامی عدالت نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے، جاری فیصلے میں کہا ہے کہ عمران خان سابق وزیراعظم ہیں، ان کی جان کو خطرات لاحق ہیں۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس کے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت کی۔
عدالت نےعمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی اور چند گھنٹوں بعد تفصیلی فیصلہ بھی جاری کردیا، جس میں کہا گیا کہ عمران خان کی آج حاضری کی ضرورت نہیں، عمران خان سابق وزیراعظم ہیں، ان کی جان کو خطرات لاحق ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ وکلاء کے مطابق حکومت نےعمران خان کی سیکیورٹی واپس لے لی ہے، وکیل کا مؤقف ہے کہ کچہری آنے پرعمران خان کی جان کوخطرہ ہے، آج کیس کے قابل سماعت ہونے پر دلائل ہونے تھے۔
عمران خان نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی تھی، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء کی جانب سے کیس قابل سماعت ہونے کی درخواست بھی دائر کی گئی۔
عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آج بھی اسلام آباد بار کی ہڑتال ہے اور 3 روز سے ہڑتال چل رہی ہے۔
مزید پڑھیں: توشہ خانہ کیس: عمران خان کی حاضری والی فائل غائب، وارنٹ منسوخی کے بعد سماعت 30 مارچ تک ملتوی
اس پر وکیل امجد پرویز نے کہا کہ وکلاء کی ہڑتال میں عمران خان تو شامل نہیں، اگر ملزم کے وکیل ہڑتال پر ہوتے تو عمران خان کو کمرہ عدالت میں موجود ہونا چاہیئے تھا۔
وکیل امجد پرویز نے مزید کہا کہ ٹرائل کی اسٹیج پر ملزم کی کمرہ عدالت میں حاضری لازم ہوتی ہے، عمران خان کو آنا چاہئیے اگر ان کے وکیل ہڑتال پر جانا چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیں: توشہ خانہ کیس: نئی آرڈر شیٹ تیار،عمران خان کو گاڑی سے حاضری لگوانے کی ہدایت
اس موقع پر عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، حکومت نے ان سے سیکیورٹی واپس لے لی ہے، چیف جسٹس اسلام آباد نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سیکیورٹی واپس لینے پر رپورٹ طلب کرلی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی خدشات کے باعث عمران خان سیشن عدالت میں موجود نہیں، وہ ویڈیو لنک کے ذریعے بھی عدالت میں پیش ہوسکتے ہیں، عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی جائے تاہم دیگر عدالتی کارروائی جاری رکھیں گے۔
وکلا کے دلائل پر جج نے استفسار کیا کہ مشترکہ مشاورت سے عدالتی سماعت سے متعلق بتا دیں، اس پر وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ رمضان کے بعد توشہ خانہ کی سماعت رکھ لیں، کیا جلدی ہے؟
وکیل خواجہ حارث نے استدعا کی کہ توشہ خانہ کیس میں کیا جلدی ہے، اسے معمول کے مطابق ڈیل کیا جائے۔
مزید پڑھیں: توشہ خانہ کیس: عمران خان کو گرفتار کرکے 7 مارچ کو پیش کرنے کا حکم
عمران خان کے وکیل نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کرمنل کیسز کو جلد نمٹایا جائے۔
وکیل سعدحسن نے کہا کہ ابھی تک توشہ خانہ کیس میں فردِ جرم ہی عائد نہیں ہو سکی۔
جج نے فریقین کو ہدایت کی کہ آپ مشاورت کرلیں، عدالت تو ساڑھے 8 بجے بیٹھ گئی ہے۔
خواجہ حارث نے سماعت 2 ہفتوں تک ملتوی کرنے کی تجویز دی جس پر عدالت نے مزید سماعت 29 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔
دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف کےخلاف توشہ خانہ کیس میں نیب کی تحقیقات جاری ہیں۔ عمران خان نے نیب تحقیقات کےخلاف ہائیکورٹ سےرجوع کرکے 16 مارچ اور 17 فروری کے طلبی کے نوٹس چیلنج کردیئے۔
عمران خان نے وکیل خواجہ حارث کے ذریعے درخواست دائر کی، جس میں استدعا کی گئی کہ نیب کے طلبی کے نوٹس غیر قانونی قرار دیئے جائیں، انکوائری کو انویسٹی گیشن میں تبدیلی سے روکا جائے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لئے دائر کیا جانے والا توشہ خانہ ریفرنس حکمران جماعت کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔
ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف کو فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ڈکلیئر نہیں کیا۔
آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے موقف اپنایا تھا کہ 62 ون ایف کے تحت نااہلی صرف عدلیہ کا اختیار ہے جب کہ سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کو بھی آئین کی اسی شق کے تحت اسی نوعیت کے معاملے میں تاحیات نااہلی قرار دیا گیا تھا، ان پر اپنے بیٹے سے متوقع طور پر وصول نہ ہونے والی سزا گوشواروں میں ظاہر نہ کرنے کا الزام تھا۔