پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید خان 30 مارچ کو جب ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچیں گے تو کچھ انوکھا ہوگا۔
نئے چیف جسٹس روح الامین خان اس کے اگلے روز اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے تاہم وہ صرف ایک دن کے لیے یہ عہدہ سنبھالیں گے۔
جسٹس روح الامین خان عدالت میں اعلیٰ ترین عہدے پر پہنچنے کے صرف ایک دن بعد یکم اپریل کو پاکستان میں ہائی کورٹ کے ججز کی ریٹائرمنٹ کے لیے مختص 62 سال کی عمر کو پہنچ جائیں گے۔
وہ 2014 سے پشاور ہائی کورٹ کے مستقل جج کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
اگرچہ انہوں نے اپنے آٹھ سالہ کیرئیر میں سینکڑوں فیصلے لکھے، لیکن ایک ایسی کہانی بھی ہے جس نے خاص طور پر سرخیوں میں جگہ بنائی۔
سنہ 2020 میں، وہ اُس بنچ کا حصہ تھے جس نے عدالت کے ایک جج کے خلاف پی ٹی آئی رہنماؤں کے ریمارکس سے متعلق کیس کا فیصلہ کیا، جو پہلے ہی وفات پاچکے تھے۔
لہٰذا جسٹس روح الامین نے فواد چوہدری اور فردوس عاشق اعوان سے کہا کہ وہ مقتول جج کی قبر پر جائیں اور معافی مانگیں۔
جب وہ ریٹائر ہوں گے تو پشاور ہائی کورٹ کو پہلی خاتون چیف جسٹس ملیں گی، جسٹس مسرت ہلالی چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کے عہدے پر فائز ہوں گی۔
صدر مملکت نے جسٹس مسرت ہلالی کو چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ تعینات کردیا ہے، وزارت قانون نے چیف جسٹس کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کردیا ہے۔
جوڈیشل کمیشن کی طرف سے نئے چیف جسٹس کی تعیناتی تک جسٹس مسرت ہلالی چیف جسٹس کی ذمہ داری نبھائیں گی
نوٹی فکیشن کے مطابق جسٹس مسرت ہلالی یکم اپریل کو اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گی۔