بھارتی ریاست اتر پردیش کی پولیس نے 10 مسلمانوں کو تعزیرات ہند کی دفعہ 107/116 (امن کی خلاف ورزی کو روکنے کے لئے ایک احتیاطی اقدام) کے تحت نوٹس جاری کیا ہے اور ایک مسلم خاندان کو ہدایت کی ہے کہ وہ کسی بھی اجتماعی نماز کے انعقاد سے گریز کریں۔
ہفتہ کو اتر پردیش کے مرادآباد شہر میں بھارتی انتہا پسند ہندو گروہ بجرنگ دل نے مسلمانوں کے ایک گروپ کے خلاف نجی گودام میں نماز ادا کرنے پر احتجاج کیا تھا۔
پولیس نے مسلم کمیونٹی کے ممبران سے پوچھا کہ وہ علاقے میں ”امن کو خراب کرنے“ کے جرم میں ہر ایک کو 5 لاکھ روپے جرمانہ کیوں نہ کرے۔
ہفتہ کے روز، بجرنگ دل کے ریاستی صدر روہن سکسینہ، ہندوؤں کے ایک گروپ کے ساتھ مراد آباد کے لاجپت نگر میں ذاکر حسین نامی ایک مسلمان کے گودام میں گھسے اور انہیں نماز تراویح ادا کرنے سے روک دیا۔
انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں، سکسینہ نے کہا کہ ذاکر حسین نے اپنے گھر پر اجتماع منعقد کرکے ایک ”نئی روایت“ کا آغاز کیا اور وہ اس کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے انتباہ دیا کہ اگر پولیس ایف آئی آر درج کرنے میں ناکام رہی تو بجرنگ دل احتجاج کرے گی۔
اگرچہ پولیس نے مسلمانوں کو نوٹس بھیجا ہے، لیکن مرادآباد کے ایس ایس پی ہیمراج مینا نے بھی بڑے پیمانے پر لوگوں کو یہ پیغام بھیجا کہ کسی بھی شخص کو دوسروں کے مذہبی معاملات میں مداخلت کا حق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ”اگر کوئی شخص نماز، تراویح، یا پوجا پاٹھ کر رہا ہے، تو کسی دوسری جماعت کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ اگر کوئی ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔“
جب پولیس ”ہندو اکثریتی / مخلوط آبادی والے علاقے“ میں نجی جگہ پر نماز کے خلاف ہندوتوا کے احتجاج کے بارے میں اطلاع ملنے کے بعد موقع پر پہنچی، تو پولیس نے وہاں کے مسلمانوں کو روایت کے مطابق ”پہلے سے نشان زد مذہبی مقامات“ یا انفرادی طور پر اپنے گھروں میں اس طرح کے پروگرام کرنے کو کہا۔
جائیداد کے مالک حسین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ پولیس کو تحریری طور پر بتا چکے ہیں کہ وہ اب سے اپنے گھر پر ایسے پروگرام نہیں کریں گے۔
گزشتہ سال اگست میں مراد آباد میں دو مسلمان مردوں کے گھروں پر 26 مسلمانوں کو نماز کے لیے گرفتار کیا گیا تھا، لیکن بعد میں ان الزامات کو واپس لے لیا گیا تھا۔
یوپی پولیس نے شکایت کو ”غلط“ پا کر ایف آئی آر واپس لے لی تھی۔
مرادآباد پولیس نے کہا تاھ کہ مرکزی شکایت کنندہ چندر پال سنگھ کے ذریعہ فراہم کردہ ویڈیو من گھڑت ہے، جو بجرنگ دل کے رکن بھی تھے۔