صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی جوڈیشل پاور ختم نہیں ہو سکتی، یہ ہماری ریڈ لائن ہے جس کا ہم دفاع کریں گے۔
لاہور میں آل پاکستان وکلاء کنونشن خطاب کرتے ہوئے عابد زبیری نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کا جو فیصلہ ہے 90 دن میں الیکشن ہونے ہیں وہ کہاں ہے، آئین کہتا ہے الیکشن 90 دن میں ہوں گے تو کوئی اسے نہیں روک سکتا۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 پر صدر سپریم کورٹ بار کا کہنا تھا کہ فل کورٹ اگر بننا ہے تو 15 ججرز کا بنے گا ورنہ نہیں بنے گا، سب چاہتے ہیں اصلاحات ہوں لیکن بل غلط وقت پر پیش کیا گیا۔
عابد زبیری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کوتاریخ پراعتراض تھا تو نظرثانی درخواست دیتی، تاریخ تبدیل کرنے کا الیکشن کمیشن کو کیا اختیار تھا، اداروں نے آئین اور قانون کی پاسداری کا حلف اٹھایا ہے، لہٰذا وقت آگیا ہے آئین توڑنے والوں پر آرٹیکل 6 لگایا جائے۔
صدر سپریم کورٹ کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ بار کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں رکھتی، ایک ہی مطالبہ ہے چیف جسٹس اپنا ہاؤس آرڈر میں کریں، جب جوڈیشری پر حملہ ہوگا ہم ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ زیادتی کسی جماعت سے ہو فرد سے یا حسان نیازی سے قبول نہیں، مظلوم کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں تو کہا جاتا ہے ہم سیاسی جماعت کے ساتھ ہیں، لیکن میں کسی سیاسی جماعت کے ساتھ نہیں بلکہ کالے کورٹ کے ساتھ ہوں۔
عابد زبیری نے مطالبہ کیا کہ اختلاف جمہوریت کی خوبصورتی ہے، جو بھی قانون کی بالادستی کی بات کرے گا اس کے ساتھ ہیں، عہد کریں ایک ادارے کی حیثیت سے آئین اور عدلیہ کے ساتھ ہیں، البتہ الیکشن کمیشن سے مطالبہ ہے وہ سپریم کورٹ کےحکم کے مطابق انتخابات کرائے۔