سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل 2023 قومی اسمبلی نے منظور کرلیا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ ایوان میں عدالتی اصلاحات کے حوالے سے کمیٹی کی رپورٹ وزیر قانون نے پیش کی۔
بل پر بحث کے بعد شق وار منظوری لی گئی جس کے بعد قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔
وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ کا کہنا تھا کہ قانون سازی آئین پاکستان کے عین مطابق ہے، اس قانون نے سپریم کورٹ کی پاور میں کمی کی اور نہ اضافہ کیا، سپریم کورٹ میں مداخلت تب ہوتی ہے جب ہم کسی اجنبی کو اختیار میں شامل کرتے ہیں۔
بل کے مطابق بینچ کی تشکیل کا فیصلہ 3 ججز پر مشتمل کمیٹی کرے گی جو چیف جسٹس، 2 سینئر ترین ججز پر مشتمل ہوگی، کمیٹی کی اکثریت کا فیصلہ تسلیم کیا جائے گا۔
منظور شدہ بل میں بتایا گیا ہے کہ آرٹیکل 184 تین کے تحت کیس کمیٹی کے سامنے رکھا جائے گا، معاملہ قابل سماعت ہونے پر بینچ تشکیل دیا جائے گا، معاملے کی سماعت کے لئے بنچ کم سے کم 3 رکنی ہوگا جب کہ تشکیل کردہ بینچ میں کمیٹی سے بھی ججز کو شامل کیا جا سکے گا۔
اس کے علاوہ از خود نوٹس کے فیصلے پر 30 روز میں اپیل دائر کی جا سکے گی، 14 روز میں اپیل کی سماعت کے لئے لاجر بینچ تشکیل دیا جائے گا، اپیل کرنے والے فریق کو مرضی کا وکیل مقرر کرنے کا حق ہوگا اور آئین کی تشریح کے لئے 5 سے کم ججز پر مشتمل بینچ تشکیل نہیں ہوگا۔
دوسری جانب قومی اسمبلی میں محسن داوڑ کی ترمیم بھی منظورکرلی گئی، بل منظوری کے بعد ماضی کے مقدمات میں بھی ریلیف ملے گا، ماضی میں مقدمات کے فیصلوں کے خلاف ایک ماہ کی اپیل کرسکیں گے جب کہ ایک 184 کے تحت ماضی کے فیصلوں کو بھی ایک ماہ کا وقت مل جائے گا۔
اس سے قبل محمود بشیر ورک کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس ہوا، جس میں سپریم کورٹ پریکٹسز اور پروسیجر بل پر غور کیا گیا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے دور میں ازخود نوٹس کا بے جا استعمال کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد آنے والے تین چیف جسٹس نے ازخود نوٹس کا استعمال بہت کم کیا تاہم چیف جسٹس ثاقب نثارنے سو موٹو اختیار کا بے دریغ استعمال کیا جس پر بار کونسلز اور لیگل کمیونٹی کو شدید تحفظات تھے۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے دو ججز کی جانب سے اس معاملے پر بات کی گئی تو حکومت نے قانون سازی کا فیصلہ کیا۔
ممبر کمیٹی محسن شاہ نواز رانجھا نے کہا کہ اس ایکٹ کا اطلاق پچھلے تاریخوں سے کیا جائے جس پرسید نوید قمرنے کہا کہ ایسا نہ کریں اس سے تاثرجائے گا کہ نواز شریف کو ریلیف دینے کے لئے قانون سازی کی جارہی ہے۔
وزیر قانون نے بتایا کہ معاملے کو ججز پر ہی چھوڑ دیا جائے، کمیٹی نے غور کے بعد بل متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل ایوان میں پیش کیا تھا جسے قائمہ کمیٹی بجھوا دیا گیا تھا۔