تقریبا ًایک ہفتے کے دوران سورج کی سطح پر دوسرا بڑا ”سوراخ“ نمودار ہوا ہے جس کے متعلق سائنسدانوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ ریڈیو ٹیکنالوجی کو خراب کرسکتا ہے۔
امریکی خلائی ادارے ناسا نے سورج میں ایک اور ایسے بڑے سیاہ سوراخ کو دیکھا ہے جس کیلئے کورونل ہول کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔
سورج میں نمودار ہونے والے سوارخ کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ زمین سے 20 گنا بڑا ہے اور کرہ ارض کی جانب 1.8 ملین میل فی گھنٹہ شمسی لہریں بھیج رہا ہے ، جس کے اثرات جمعے تک واضح ہوں گے۔
پہلا سوراخ زمین سے 30 گنا زیادہ تھا، جو23 مارچ کو دیکھا گیا تھا اور اس کے بعد چلنے والی شمسی لہریں امریکی ریاست ایریزونا تک جنوب میں محسوس ہوئی تھیں۔
دونوں سوراخ امریکی خالائی ادارے ناسا کی سولر ڈائنامکس آبزرویٹری نے دیکھے ہیں۔
ناسا کا کہنا ہے کہ کورونل ہولز مقناطیسی لہریں کھلے علاقے میں محسوس کی جاسکتی ہیں کیونکہ کھلے علاقے تیز رفتارشمسی لہروں کا ذریعہ ہیں۔
نمودار ہونے والے ان سوراخوں کے اثرات عام طور پر بے ضرر ہوتے ہیں، جوسیٹلائٹ مواصلات سمیت ریڈیو ٹرانسمیشن کو بھی متاثرکرسکتے ہیں۔
نام کے برعکس یہ سورج کی سطح پر گڑھا یا کوئی سوراخ نہیں بلکہ وہ ہخطہ ہے جہاں درجہ حرارت دیگرحصوں کے مقابلے میں کم ہوتا ہے اور اسی وجہ سے سورج کا یہ حصہ دیگر جتنا روشن نہ ہونے کے باعث سیاہ نظرآتاہے۔