اسلام آباد کی مقامی عدالت نے خاتون جج دھمکی کیس میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی آج حاضری سے استثنا کی درخواست خارج کرتے ہوئے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے، اور عدالت نے عمران خان کو 18 اپریل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
اس سے قبل اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے عمران خان کے خلاف خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس کی سماعت کی۔
مزید پڑھیں: جج دھمکی کیس: عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری قابلِ ضمانت وارنٹ میں تبدیل
عمران خان کے وکلاء نے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بحال رکھنے کی استدعا کردی۔
وکلاء نے کہا کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، سیکیورٹی واپس لینے سے متعلق ہائیکورٹ نے بھی نوٹس جاری کیے ہیں۔
جج نے ریمارکس دیے کہ سرکار کی طرف سے ابھی کوئی پیش نہیں ہوا، ان کی طرف سے دیکھتے ہیں کیا کہا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: خاتون جج دھمکی کیس: عمران خان کے وارنٹ معطلی میں 24 مارچ تک توسیع
وکیل عمران خان نے کہا کہ میں ابھی ہائیکورٹ جارہا ہوں، جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ آپ بے شک چلے جائیں آپ کے دلائل تو آگئے ہیں۔
بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت میں 11 بجے تک وقفہ کردیا۔
وقفے کے بعد سماعت شروع ہوئی تو پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کی۔
انہوں نے کہا کہ ہر تاریخ پر عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی گئی، گزشتہ سماعت پر جج نے کہا کہ بہت بار استثنیٰ دیا جاچکا۔
پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی کا کہنا ہے کہ پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے، ان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پران کے دستخط ہی نہیں، صرف ان کے وکلاء کے دستخط ہیں۔
دوران سماعت پراسیکیوٹر نے حاضری سے استثنا کی درخواست خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔
فاضل جج نے وکلا اور پراسیکیوٹر کے دلائل سننے کے بعد عمران خان کی جانب سے استثنا کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے 14 مارچ کو خاتون جج دھمکی کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل کرتے ہوئے 16 مارچ تک سابق وزیراعظم کو گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔
مزید پڑھیں: خاتون جج دھمکی کیس: عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
اس کے بعد 16 مارچ کو ہونے والی سماعت میں عدالت نے دلائل سننے کے بعد ایک بار پھر چیئرمین پی ٹی آئی کے وارنٹ گرفتاری معطل کیے تھے۔
عدالت نے عمران خان کو 20 مارچ تک متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
خیال رہے کہ خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں 13 مارچ کو سول جج ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ رانا مجاہد رحیم نے عمران خان کے نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
عدالت نے عدم پیشی پر عمران خان کو 29 مارچ تک گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔
عمران خان نے 20 اگست کو ایف نائن پارک میں احتجاجی جلسے سے خطاب کے دوران پی ٹی آئی رہنما شہباز گل پر مبینہ تشدد کیخلاف آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد پر کیس کرنے کا اعلان کیا تھا۔
دوران خطاب عمران خان نے شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون مجسٹریٹ زیبا چوہدری کو نام لے کر دھمکی بھی دی تھی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ، ”آئی جی، ڈی آئی جی اسلام آباد ہم تم کو نہیں چھوڑیں گے، تم پر کیس کریں گے مجسٹریٹ زیبا چوہدری آپ کو بھی ہم نے نہیں چھوڑنا، کیس کرنا ہے تم پر بھی، مجسٹریٹ کو پتہ تھا کہ شہباز پرتشدد ہوا پھر بھی ریمانڈ دے دیا“۔
اس بیان کے بعد پیمرا نے 21 اگست کو عمران خان کا خطاب لائیو دکھانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے ٹی وی چینلزکو ہدایات جاری کی تھیں۔ 6 صفحات پرمشتمل اعلامیے میں کہا گیا تھاکہ عمران کی براہ راست تقاریر سے نقص امن پیدا ہونے کا خدشہ ہے، ٹی وی چینل ریکارڈڈ تقریر چلا سکتے ہیں۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ عمران خان اپنی تقریروں میں اداروں پر مسلسل بے بنیاد الزام تراشی کر رہے ہیں، اداروں اور افسران کے خلاف بیانات آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہے۔
جاری کردہ نوٹیفکیشن میں عمران خان کے ایف نائن پارک میں خطاب کا حوالہ بھی شامل تھا۔