توہین الیکشن کمیشن کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی رہنماؤں نے جواب جمع کرانے کے لئے پھر مہلت مانگ لی، الیکشن کمیشن نے فریقین کو آخری موقع دیتے ہوئے کہا کہ واضح بتا رہے ہیں بالکل آخری موقع دے رہے ہیں، آئندہ سماعت پر دلائل نہ دیے تو چارج فریم کردیں گے۔
توہین الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کیسز کی سماعت ممبر نثار درانی کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے کی۔
عمران خان اور فواد چوہدری کی جانب سے وکیل فیصل چوہدری جبکہ اسد عمر کی جانب سے انور منصور پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران الیکشن کمیشن ممبران اور وکیل فیصل چوہدری کے درمیان انتخابات سے متعلق دلچسپ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
فیصل چوہدری کی جانب سے الیکشن کمیشن میں التواء کی درخواست دائر کرتے ہوئے مؤقف اپنایا گیا کہ عمران خان سے سابق وزیر اعظم کی سیکیورٹی واپس لی گئی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے، عدالتی فیصلے تک عمران خان کی ذاتی حیثیت میں پیشی کا فیصلہ واپس لیا جائے۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ آج تو آپ نے دلائل دینے تھے۔
وکیل انور منصور نے اسد عمر کے انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہونے کا عذر پیش کیا۔
ممبر کمیشن نے کہا کہ مسلسل فریقین الیکشن کمیشن سے غیر حاضر ہیں، ہم کارروائی آگے بڑھا کر چارج فریم کرتے ہیں، ہمیں صرف عدالتوں نے حتمی فیصلہ دینے سے روکا ہے، واضح بتا رہے ہیں بالکل آخری موقع دے رہے ہیں، آئندہ سماعت پر دلائل نہ دیے تو چارج فریم کردیں گے، الیکشن کمیشن کو اہمیت دیں تو ہم بھی کیسز نمٹانا چاہتے ہیں۔
وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ ہم پر ہر روز ایف آئی آرز درج ہورہی ہیں۔
ممبر نثار درانی نے کہا کہ آپ ایف آئی آر درج کرنے کا موقع ہی نہ دیں، ہم چاہتے ہیں الیکشن کمیشن کو پیروں پر کھڑا کریں۔
وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن وقت پر انتخابات کراتا تو کمیشن پائوں پر کھڑا ہوتا، الیکشن کمیشن انتخابات ملتوی کرانے والوں کو توہین الیکشن کمیشن کے نوٹس جاری کرے، کیسے وزارت خزانہ انتخابات کے لئے فنڈز جاری کرنے سے انکار کر سکتا ہے۔
ممبر خیبرپختونخوا نے ریمارکس دیے کہ کس نے آپ سے کہا الیکشن نہیں ہورہے۔
الیکشن کمیشن نے فریقین کو جواب جمع کے لئے آخری موقع فراہم کرتے ہوئے سماعت 18 اپریل تک ملتوی کر دی۔