Aaj Logo

اپ ڈیٹ 28 مارچ 2023 12:11pm

برطانیہ کی تقسیم بھارتی اور پاکستانی نژاد رہنماؤں کے ہاتھ میں

تقسیم ہندوستان کے لیے 3 جون 1947 کا منصوبہ پیش کرنے والے لارڈ ماؤنٹ بیٹن ٹوئٹر صارفین کی یادوں میں ایک بار پھرزندہ ہوگئے ہیں کیونکہ اس وقت برطانیہ نے متحدہ ہندوستان کی تقسیم کی تھی تو اب بھارتی نژاد برطانوی وزیراعظم رشی سونک اور اسکاٹ لینڈ کے نئے سربراہ پاکستانی نژاد حمزہ یوسف ’برطانیہ‘ کے حصے بخرے کرسکتے ہیں۔

یہ پیشرفت اس صورت میں حقیقت کا دھار سکتی ہے جب بن سکتی ہے جب پارٹی الیکشن جیت کر برطانوی سیاست کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اسکاٹ لینڈ کے پہلے مسلمان سربراہ (فرسٹ منسٹر)منتخب ہونے والے 37 سالہ حمزہ یوسف اسکاٹش پارلیمنٹ سے 28 مارچ کو اعتماد کا ووٹ لے کر باضابطہ طور پر فرسٹ منسٹر بن جائیں گے۔

سخت مقابلے کے بعد نکولا سٹرجن کی جگہ اسکاٹش نیشنل پارٹی کے نئے سربراہ منتخب ہو نے والے حمزہ یوسف کو آزادی حاصل کرنے کی کوشش میں سکاٹش نیشنل پارٹی کو متحد کرنے کی مشکل کا سامناہے۔

نتائج کے بعد حمزہ یوسف نے ایڈنبرا میں خطاب کرتے ہوئے کہا، ’ہم وہ نسل ہوں گے جو اسکاٹ لینڈ کو آزادی دے گی‘۔ حمزہ کے مطابق، ’آزاد اسکاٹ لینڈ کو بادشاہت ختم کرنے پرغورکرنا چاہیے‘۔

دوسری جانب رشی سونک جو ایک بھارتی نژاد برطانوی وزیراعظم ہیں، اسکاٹ لینڈ کو برطانیہ میں ہی رکھنے کے حق میں ہیں۔ سونک نے منصب سنبھالنے کے بعد اسکاٹ لینڈ کے پہلے دورے کے دورا اس وقت کے ایس این پی رہنما نکولا سٹرجن سے ملاقات میں برطانیہ کے ساتھ رہنے کے فوائد پرروشنی ڈالی تھی۔

حمزہ یوسف کے منتخب ہونے سے غالب امکان ہے کہ وہ یونائیٹڈ کنگڈم سے اسکاٹ لینڈ کی آزادی پر زور دیں گے۔

حمزہ کے منتخب ہونے کے بعد ان کے پاکستانی نژاد ہونے کے باعث فوراً سے صارفین کے دماغ کی بتیاں جل اٹھیں جنہوں نے تبصروں میں اس دلچسپ پہلو پرروشنی ڈالی۔

ایک صارف نے لکھا: ’اگر جنوبی ایشیائی تارکین وطن کے بچے برطانیہ کی ”تقسیم“ کی صدارت کریں تو کیا یہ ایک حیرت انگیز شاعرانہ انصاف نہیں ہوگا؟’ٓ۔

ایک اور صارف نے لکھا، ’ تواب ایک ہندوستانی اورایک پاکستانی ماؤنٹ بیٹن کی طرز پر برطانیہ کی تقسیم پربات چیت کریں گے، وقت کا پہیہ کیسے گھومتا ہے۔’

ایک صارف نے حمزہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وہ برطانوی وزیراعظم کے ساتھ بیٹھ کر1947 میں برطانیہ اور اسکاٹ لینڈ کے ذریعے برصغیر کی تقسیم کا نامکمل فیصلہ مکمل کریں۔

ایک لکھاری صارف کے مطابق، ’ میں اس با ت کو بات مضحکہ خیز محسوس کیے بغیر نہیں رہ سکتا کہ نسلی پس منظر رکھنے والے بھارتی اور پاکستانی برطانیہ کی تقسیم پر بات چیت کر سکتے ہیں’۔

ایک اور صارف نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو وہ اپنی ہنسی نہیں روک پائیں گے۔

واضح رہے کہ اسکاٹ لینڈ 1707 تک ایک خود مختار ریاست تھی جسے بعد ازاں انگلینڈ اور آئرلینڈ سے ملا دیا گیا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ جیمز ششم آف سکاٹ لینڈ بیک وقت ان دو ریاستوں کے بادشاہ بھی تھے۔ 17 مئی 1707 کو سکاٹ لینڈ بھی اس الحاق میں شامل ہو گیا اور یہ سب ریاستیں مل کر ایک ملک بن گئیں۔

تاہم اس الحاق کے خلاف اسکاٹ لینڈ میں عام مظاہرے ہوتے رہے ہیں، آج بھی سکاٹ لینڈ کا عدالتی اور قانونی نظام اور جرم و سزا انگلینڈ اور ویلز اور شمالی آئرلینڈ سے الگ ہے۔

Read Comments