جوڈیشل کمپلیکس ہنگامہ آرائی کیسز میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان 7 کیسز میں عبوری ضمانت کی درخواستیں دائر کرنے کے لئے اسلام آباد ہائیکورٹ آئے تھے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان 7 مقدمات میں عبوری ضمانت کی درخواست دائر کرنے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پہنچے تو ایک بار پھر کارکنان کی بڑی تعداد عدالت کے باہر پہنچ گئی۔
عمران خان کی گاڑی اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر کھڑی رہی، اور پھر گاڑی کو عدالت کے اندر داخلے کی اجازت مل گئی۔
عمران خان گاڑی سے اترے تو ان کی گاڑی میں اعظم سواتی، مراد سعید اور شہریار آفریدی بھی موجود تھے۔
اس سے قبل پی ٹی آئی لیگل ٹیم کا کہنا تھا کہ عمران خان آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں پہنچ کر ساتوں مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواستیں دائر کریں گے۔
لاہور ہائیکورٹ نے آج (27 مارچ) تک کے لئے ساتوں مقدمات میں عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور کر رکھی ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف 5 مقدمات جوڈیشل کمپلیکس، ہائیکورٹ اورشہر کے دیگر حصوں میں ہنگامہ آرائی پردہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کیے گئے تھے۔
عمران خان عدالت میں پیشی کے لئے لاہور سے اسلام آباد روانہ ہوئے تو کارکنان چیئرمین پی ٹی آئی کے گھر کی حفاظت پر مامور ہوگئے۔
زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ کے گیٹ نمبر 2 سے 7 بج کر 20 منٹ پر قافلہ اسلام آباد پیشی کے لئے روانہ ہوا، کیمپوں میں موجود کارکنان چیئرمین کی عدم گرفتاری کے لئے پرعزم تھے۔
کارکنان لیڈر کی واپسی کے بھی منتظر ہیں، کہتے ہیں عمران خان عدالت سے آئیں گے تو بھرپور استقبال کیا جائے گا۔
ادھر اسلام آباد کیپٹیل پولیس نے بیان جاری کیا کہ عمران خان کی عدالتی پیشی کے حوالے سے کوئی اطلاع نہیں، عدالتی احکامات کی روشنی میں ہی سیکیورٹی انتظامات کیے جائیں گے۔
اسلام آباد پولیس نے کہا کہ احاطہ عدالت میں صرف متعلقہ اشخاص کو داخلے کی اجازت ہوتی ہے، اگر ماضی کا طرز عمل اپنایا گیا تو بلا تفریق قانونی طریقہ کار استعمال کیا جائے گا، قانون کی مکمل عملداری برابری کی سطح پر عمل میں لائی جائے گی۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی پیشی کے حوالے سے وفاقی پولیس نے تیاریاں مکمل کرلیں۔
پولیس کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے اطراف 2547 اہلکار تعینات کیے گئے ہیں، کارکنان اور پی ٹی آئی قیادت کی گرفتاری کے لئے 5 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔
واٹر کینن کے ساتھ لانگ رینج اور شارٹ رینج آنسو گیس کے شیل مہیا کردیے گئے، عدالت کے پرانے داخلی راستے اور عام عوام کے داخلی گیٹ پر 2 ،2 قیدی وین مہیا کی جائیں گی۔
4 ٹیمیں مخلتف پوائنٹس پر تعینات ہوں گی اور ہر ٹیم میں 20 اہلکارہوں گے، ہر ٹیم کو آنسو گیس شیل، ربڑ کی گولیاں اور پیپربال گن دستیاب ہوگی۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی پیشی کے سلسلے میں آئی جی اسلام آباد ناصر اکبر کی زیرصدارت اجلاس ہوا، جس میں سینئر افسران بشمول ڈی آئی جی آپریشنز اور ایس ایس پی آپریشنز نے شرکت کی۔
سیکیورٹی انتظامات کی فیلڈ نگرانی ایس ایس پی یاسر آفریدی کریں گے جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے رابطہ کاری عامر کیانی کے سپرد کی گئی ہے۔
ملک جمیل ظفر پولیس اور پی ٹی آئی کے درمیان عامر کیانی کے توسط سے رابطہ کاری کے فرائض سرانجام دیں گے۔
مرکزی کنٹرول روم سیف سٹی ہیڈ کوارٹر میں قائم کردیا گیا ہے تاہم پی ٹی آئی رہنما عامر کیانی کی طرف سے تعاون کی یقین دہانی کروائی گئی۔
واضع رہے کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے، خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں گی، عدالتی احکامات کی روشنی میں صرف متعلقہ افراد کوعدالتی احاطے میں داخلے کی اجازت ہوگی۔