چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے فیصلہ کررکھا ہے کہ عمران خان کو اقتدارمیں نہیں آنے دینا۔ایک سازش کے تحت میری حکومت ختم کی گئی، ملک کو دلدل میں پھنسایا گیا۔مشکل فیصلے صرف وہ کرسکتا ہے جس پرعوام کو اعتماد ہو۔
لاہور میں مینار پاکستان جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ، ’میں اسٹیبلشمنٹ سے سوال کرتا ہوں،آپ نے فیصلہ کیا ہوا ہے کہ عمران خان کوجیتنے نہیں دینا،اقتدار میں نہیں آنے دینا۔مجھے کم ازکم یہ تو بتائیں آپکے پاس ملک کو بچانے کا کیا پروگرام ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ، ’سازش کے تحت ہماری حکومت گرائی گئی اورملک پرجرائم پیشہ افراد کو مسلط کیا گیا۔‘
بلٹ پروف کیبن سے خطاب کے دوران اسٹیبلشمنٹ کے سامنے سوال رکھنے والےعمران خان نے مزید کہا کہ اگراسٹیبلشمنٹ انہیں بتادے کہ یہ پروگرام ہے جس سے ملک اٹھ جائے گا تو وہ کہیں گے کہ ٹھیک ہے،میں باہربیٹھ جاؤں گا۔’
انہوں نے کہا کہ جو لوگ اقتدار میں ہیں، انہیں یہ پیغام جاناچاہیئے کہ عوام کا جنون رکاوٹوں سے نہیں رک سکتا۔اب مشکل فیصلے کرنے ہیں لیکن یہ صرف وہی کرسکتا ہے جس پر عوام کو اعتماد ہو۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اللہ لوگوں کے دلوں میں جو ایک سوچ ڈال دیتا ہے، دنیا کی کوئی طاقت اس سوچ کو نہیں روک سکتی اور جب قوم فیصلہ کرلیتی ہے تو اسے کوئی نہیں روک سکتا۔
انہوں نے کہا کہ بڑی رکاوٹوں کے باجود لوگ جلسہ گاہ پہنچے جس پر انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔ آج پیغام جانا چاہئے کہ جنون طاقت سے نہیں روکا جاسکتا۔جو قوم ظلم کے خلاف نہیں کھڑی ہوتی غلام بن جاتی ہے، کیاوجہ ہے کہ انگریز چلا گیا لیکن ہم آزاد نہیں ہوئے؟ اصل آزادی تب ملتی ہے جب قانون کی حکمرانی ہوتی ہے اورانصاف کا مطلب ہے کہ طاقتور اور کمزور قانون کے آگے برابر ہو ۔ جب تک ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں ہو گی، ہماری قسمت میں ذلت ہو گی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ، ’حکومت مجھ پر بے بنیاد اورجھوٹے کیس بنا رہی ہے۔ میرے خلاف دہشتگردی کے 40 مقدمات بنائے گئے، قتل اورغداری کا کیس بنایا گیا جبکہ ہمارے دور میں پی ڈی ایم نے مارچ کیا تو کوئی ایف آئی آر نہیں کاٹی گئی لیکن 25 مئی کو ہم نے مارچ کیا تو گھروں میں گھس کرلوگوں کو اٹھ لے گئے۔سپریم کورٹ کےحکم پرپنجاب میں 30 اپریل کوالیکشن کا اعلان ہوا 8 ،مارچ کو ہم نے انتخابی ریلی کااعلان کیا تو ہمارے لوگوں پرشیلنگ کی گئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ کیا قوم مانے گی عمران خان دہشتگرد ہے؟ میرے خلاف قتل،توہین مذہب، غداری کا کیس ہے۔ لیول پلیئنگ فیلڈ کا مطلب یہ نہیں کہ عمران خان کے ہاتھ باندھ دو، میری مقدمات میں سنچری توہوگئی ہے،143کیس ہوگئےہیں۔
انہوں نے کہا کہ، ’میرے گھر کے باہر رینجرز اور پھر بکتربند گاڑی لائی گئی، اس وقت زمان پارک کے باہر 50 لڑکے رہ گئے تھے، میں نے کہا کہ بیگ پیک کرلیا، میں گرفتاری دینے لگا ہوں تو وہ میرے سامنے لیٹ گئے کہ ہم نے آپ کو نہیں جانے دینا۔‘
پولیس پر پی ٹی آئی کارکنوں کو شدید تشد کا نشانہ بنانے پرتنقید کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 2 دوہزار لوگوں کو اٹھایا گیا اوراظہر مشوانی کو پتہ نہیں کہاں لے جایا گیا۔ جو طاقت میں ہیں انہیں پیغام جانا چاہیئے کہ جلسہ ناکام بنانے کیلئے خوف وہراس پھیلایا گیا،کنٹینرز لوگوں کا جنون نہیں روک سکتے۔
جلسے سے خطاب کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی نے پاکستان کی معیشت بحال کرنے کے لیے 10 نکاتی ایجنڈہ پیش کیا۔
انہوں نے کہ ملک میں بیرونی سرمایہ کاری لانے کیلئے نظام درست کرنا ہو گا جس کے بعد اوورسیز پاکستانیوں کے ذریعے ملک میں ڈالرزآئیں گے۔ ہم آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالرز مانگ رہے ہیں اورامریکا میں مقیم 18ہزار پاکستانیوں کی دولت 200 ارب ڈالر ہے۔
عمران خان کے مطابق ، ’ہم نے پلان بنایا ہوا ہے کہ اوورسیزپاکستانیوں سے سرمایہ کاری کیسے لیکر آنی ہے۔جب ہم نے سسٹم ٹھیک کر لیاتو اوورسیز پاکستانی ملک میں سرمایہ کاری کریں گے۔
دوسرا، برآمدات بڑھانے کے لیے ایکسپورٹر کو وی آئی پی بنانا ہوگا، جب تک ایسا نہیں کریں گے، ایکسپورٹ نہیں بڑھے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم سیاحت ومعدنیات پرتوجہ دیں گے، اس سے بھی پاکستان میں ڈالرز آسکتے ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے چوتھا نقطہ بتاتے ہوئے کہا کہ ہم چھوٹی اور درمیانی انڈسٹری بڑھانے پرکام کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے زراعت کی پیداوار بڑھانی ہے جس کے لیے چین سے بات کرچکے تھے،اس حوالے سے منصوبہ تیار ہے۔
عمران خان نے بتایاکہ ہم نے زیادہ ٹیکس اکٹھا کرنا ہے، اس مقصد کیلئے نادراکے ساتھ مل کر 4 کروڑ ایسے افراد کی شناخت کی ہے جوپیسے نہیں دیتے،ہم نے پی آئی اے اورریلوے میں اصلاحات کرنی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک سے منی لانڈرنگ روکنا ہے، اشرافیہ پیسہ باہر بھیج دیتی ہے۔
ہم نے راشن دینا ہے،ڈیٹا بیس بنایا ہے کہ جو لوگ مشکل میں ہیں، انہیں براہ راست پیسہ دیں گے۔نوجوانوں کو کاروبار کے لیے بلا سود قرض دیں گے۔ گھر کی تعمیر کیلئے سستے سود پر قرض دینے کا پھر سے آغازکریں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ کچی آبادیاں بہت زیادہ ہیں، ہم نے پروگرام بنایا تھا کہ تمام کچی آبادیوں میں جدید سہولیات دیں گے،جہاں اپنے گھر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ، ’ملک ٹھیک کرنے کا پلان کسی کے پاس نہیں ہے، موجودہ صورتحال سے نکلنے کا طریقہ صرف الیکشن ہیں۔ کوئی مجھے بتائے کیا الیکشن ملتوی کرنے سے ملک ٹھیک ہوجائے گا؟ یہاں جنگل کا قانون ہے۔آئین کہتا ہے 90 دن میں الیکشن ہو گا، سپریم کورٹ کہتی ہے تو الیکشن کمیشن نے کسطرح کہا کہ اکتوبر میں الیکشن ہوگا‘۔
الیکشن کمیشن سے انتخابات کیلئے رقم موجود ہونے سے متعلق استفسارکرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ اکتوبرمیں پیسے کہاں سے آئیں گے؟اس کا مطلب الیکشن ہوں گے ہی نہیں؟ ان کی کوشش ہے آئین توڑنا پڑے تو توڑ دو لیکن الیکشن سے بھاگو۔