محققین کا کہنا ہے کہ صرف پروجسٹوجن پر مبنی گولی (مِنی پِل) لینے سے چھاتی کے سرطان (بریسٹ کینسر) کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے، جو کہ متعدد مانع حمل گولیاں کھانے کے برابر ہے۔
پی ایل او ایس میڈیسن جریدے میں شائع ہونے والا یہ مطالعہ اس قسم کے برتھ کنٹرول (مانع حمل ادویات) کے استعمال کی نقصانات کی چند بڑی تحقیقات میں سے ایک ہے۔
مانع حمل دوا کا استعمال بوڑھے صارفین میں چھاتی کے کینسر کا چھوٹا سا خطرہ ظاہر کرتا ہے، جو دوائی روکنے کے چند سالوں میں ختم ہو جاتا ہے۔
دوسری طرف یہ گولیاں خواتین کو کچھ دوسرے کینسر سے بچاتی ہیں۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین کا کہنا ہے کہ جو خواتین ہارمونل مانع حمل ادویات لیتی ہیں ان میں رحم اور بیضہ دانی کے کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے اور یہ تحفظ دہائیوں تک رہتا ہے۔ اس لئے لوگوں کو اس کے تمام فوائد اور نقصانات کا جائزہ لینا چاہئیے۔
چھاتی کا کینسر کم عمر خواتین میں نسبتاً نایاب ہوتا ہے، اور اسی عمر کے گروپ میں گولی کے استعمال کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔
لہٰذا، جب عورت ہارمونل مانع حمل ادویات استعمال کرتی ہے تو خطرے میں معمولی اضافہ کا مطلب ہے بیماری کے صرف چند اضافی کیسز۔
محققین نے فیملی ڈاکٹروں کے پاس موجود تقریباً 30,000 مریضوں کے ریکارڈ کو دیکھا اور پایا کہ ان گولیوں کو پانچ سال تک استعمال کرنے سے عورت کے اگلے 15 سال میں چھاتی کے کینسر کے امکانات میں 20 سے 30 فیصد اضافہ ہوتا ہے۔ یہ اس بات پر منحصر ہے کہ اس وقت اس کی عمر کتنی تھی۔
سننے میں یہ زیادہ لگتا ہے، جب تک کہ آپ مطلق خطرے کو نہ دیکھیں۔
مثال کے طور پر، گولی لینے والی ایک لاکھ خواتین میں چھاتی کے کینسر کے اضافی کیسز کی تعداد۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نتائج تسلی بخش ہیں۔
لندن کے انسٹی ٹیوٹ آف کینسر ریسرچ کے ڈاکٹر مائیکل جونز کہتے ہیں کہ “یہ نتائج بتاتے ہیں ہارمونل مانع حمل ادویات کا استعمال مینوپاز سے پہلے چھاتی کے کینسر کے خطرے میں معمولی اضافے سے منسلک ہے۔
”نتائج ہارمونل مانع حمل کی مختلف اقسام کے لیے یکساں تھے، بشمول صرف پروجسٹوجن مانع حمل، جہاں فی الحال ان کے خطرات کے بارے میں کم معلومات ہے۔“
خیراتی ادارے ”بریسٹ کینسر ناؤ“ سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر کوٹرینا ٹیمسینائٹ کہتی ہیں کہ ”اگر آپ بریسٹ کینسر اور مانع حمل ادویات کے بارے میں فکر مند ہیں، یا آپ کو یقین نہیں ہے کہ آپ کیا استعمال کر رہے ہیں، تو اپنے ڈاکٹر یا فیملی پلاننگ کلینک سے بات کریں۔“
کینسر ریسرچ یو کے کے مطابق، چھاتی کے کینسر کی نشوونما کے لیے دیگر، بڑے قابل گریز خطرے والے عوامل ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق چھاتی کے کینسر کے ہر 100 میں سے آٹھ کیسز کا تعلق موٹاپے سے ہے۔ سوچا جاتا ہے کہ شراب بھی اسی تناسب میں حصہ ڈالتی ہے۔
اگرچہ بڑی عمر خطرے کا بنیادی عنصر ہے۔ جینیات یا خاندانی تاریخ بھی ایک کردار ادا کر سکتی ہے۔ اور مردوں کو بھی چھاتی کا کینسر ہو سکتا ہے۔
مانع حمل مِنی گولی بنا ڈاکٹری نسخے کے فروخت کی جا سکتی ہے۔
کینسر ریسرچ یو کے کی سینئر ہیلتھ انفارمیشن مینیجر، کلیئر نائٹ کہتی ہیں کہ ”جو اپنے کینسر کے خطرے کو کم کرنا چاہتے ہیں، ان کیلئے تمباکو نوشی نہ کرنا، صحت مند متوازن غذا کھانا، کم الکحل پینا، اور صحت مند وزن رکھنا سب سے زیادہ مؤثر ہوگا۔“
”مانع حمل استعمال کرنے کے بہت سے ممکنہ فوائد ہیں، جبکہ اس کے کینسر سے متعلق دیگر خطرات بھی نہیں ہیں۔ اسی لیے ان کو لینے کا فیصلہ کرنا ایک ذاتی انتخاب ہے اور اسے اپنے ڈاکٹر سے بات کرنے کے بعد ہی لیا جانا چاہیے تاکہ آپ کوئی ایسا فیصلہ کر سکیں جو آپ کے لیے درست ہو۔“