چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ ہی پاکستان کو جنگل کے قانون سے نکالنے کیلئے کھڑی ہے اس لئے ساری امیدیں ہی سپریم کورٹ سے وابستہ ہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب انتخابات ملتوی کرنے سے متعلق عمران خان نے کہا کہ آٹھ اکتوبر میں کیا چیز ہوگی جو اب نہیں، کیا آٹھ اکتوبر کو الیکشن ہوگا تو اس وقت معاشی حالات ٹھیک ہوجائیں گے، کیا اس وقت دہشت گردی ختم ہوجائےگی لیکن جوصورتحال چل رہی ہے اس وقت تو حالات اور خطرناک ہوجائیں گے۔ اس کامطلب پھر آپ 8 اکتوبر سے بھی آگے نکل جائیں گے۔
لاہور میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سوا اب کوئی اور راستہ باقی نہیں بچا، ہمارے لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے، غائب کیا جارہا ہے، قوم مجھے 50 سال سے جانتی ہے مگر مجھ پر دہشت گردی کے مقدمات درج کردئیے گئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ کیا کوئی ماننے کیلئے تیار ہے کہ میں نے 40 مرتبہ دہشت گردی کی، جب قانون کی دھجیاں اڑاتے ہیں تو حکومت پرعوام اعتماد کھو دیتے ہیں، اس وقت بنانا ری پبلک میں کوئی فرق نہیں رہ جاتا، بنانا ری پبلک میں قانون اورانصاف نام کی چیز نہیں ہوتی، امیر اورغریب ملک میں فرق قانون کی حکمرانی کا ہوتا ہے۔
حکومتی ارکان سے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہمارے دور کا تو ان کےخلاف ایک بھی کیس نہیں تھا، نوازشریف تو بین الاقوامی انکشاف پر پاناما میں پکڑا گیا تھا، اسحاق ڈار اور شہبازشریف کا داماد ان کے اپنے دور میں بھاگا تھا، ہمارے دور میں شہبازشریف کےخلاف مقدمہ درج ہوا۔
اس سے قبل اپنے ویڈیو بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ 25 مارچ کی شام مینار پاکستان پر سال کا پہلا جلسہ کرنے جارہا ہوں، ملک نازک موڑ پر ہے مجھے پوری قوم کی ضرورت ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ چوروں کی حکومت نے ہمیں دلدل میں پھنسادیا ہے، میں بتاؤں گا ہم نے کیسے آئین کے ساتھ کھڑے ہونا ہے، سب کو عدلیہ اور ملک کی بقا کے لیے اظہار یکجہتی کرنا ہے۔
بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر صحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ کیاسپریم کورٹ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو اڑا دے گی۔
صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ الیکشن کمیشن کا فیصلہ نہیں اڑائے گی تو اکتوبر میں الیکشن کیسے ہوں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ایسے تو یہ کبھی کہہ دیں گے کہ پیسے نہیں ہیں، جنگل کا قانون بنا ہوا ہے۔