آئی ایم ایف حکام کا کہنا ہے کہ مالیاتی یقین دہانیوں کے بعد پاکستان کے ساتھ اگلا قدم اٹھا سکیں گے۔
واشنگٹن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر برائے سٹریٹجک کمیونیکشن جولی کوزک کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام میں بات چیت جاری ہے، پاکستان نے فیصلہ کن اقدامات پرعمل درآمد شروع کردیا ہے۔
تاہم جولی کوزک نے واضح کیا کہ پاکستان کو اگلی قسط کے اجرا کے لیے ریویو کا عمل اسی وقت مکمل ہو گا جب بیرونی شراکت کار بروقت مالی امداد فراہم کریں۔
جب ان سے اس بیان کی وضاحت کے لیے کہا گیا تو جولی کوزک کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس انتہائی ضرورت کے اخراجات کے لیے خاطر خواہ رقم موجود ہے، اسٹاف لیول کا معاہدہ اسی وقت ہوگا جب بعض اہم نکات طے پا جائیں گے۔
جولی کوزک نے کہاکہ آئی ایم ایف پاکستان کے معاملے میں مروجہ تمام تر یقین دہانیوں کا انتظار کر رہا ہے، ائی ایم ایف کے علاوہ پاکستان کو دیگر کثیرالاجہتی اداروں سے بھی مدد ملتی ہے جن میں ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، ایشیائی انفرااسٹرکچر انوسٹمنٹ بینک اور دیگر دوطرفہ شراکت دار بالخصوص چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ان یقین دہانیوں کے بعد ہی پاکستان کے حوالے سے اگلا قدم اٹھایا جائے گا۔
واضح رہے کہ گذشتہ کچھ عرصے سے اطلاعات گردش کر رہی تھیں کہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ قرض کی اگلی قسط اسی وقت جاری کرے گا جب چین، سعودی عرب اور امارات جیسے ممالک اس کی مدد کریں گے۔ تاہم اب مالیاتی فنڈ کی جانب سے کھل کر اس بات کا اظہار کر دیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف عہدیدار کا کہنا تھا کہ فیصلہ کن اقدامات پاکستانی معیشت کو مستحکم کرنے کیلئے ہیں، بیرونی شراکت داروں کی بروقت مالی امداد جائزے کی کامیابی یقینی بنانے میں اہم ہوگی۔
جولی کوزک نے مزید کہا کہ پاکستان کی معیشت کو سست شرحِ نمو اور بلند افراطِ زر جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے مطابق پاکستان کی معیشت کو بڑی مالیاتی ضروریات جیسے چیلنجز کا سامنا بھی ہے، سب چیلنجز پاکستان میں تباہ کن سیلاب کی وجہ سے سامنے آئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی عہدیدار نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اسٹاف لیول معاہدے کے لیے تمام تر ”معاشی اصلاحات“ پر عمل درآمد کر رہا ہے۔