** لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی اسلام آباد میں درج 5 مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کرلی ہے۔**
لاہور ہائیکورٹ میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔لاہورہائیکورٹ نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت میں 27 مارچ تک توسیع کی۔
عمران خان کی درخواستوں پر جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس انوار حسین نے سماعت کی، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان حفاظتی ضمانتوں کیلئے 2 رکنی بینچ کے روبرو پیش ہوئے۔
واضح رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اسلام آباد میں درج 5 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کیلئے لاہور ہائی کورٹ رجوع کیا۔
عدالت نے 5 مقدمات میں عمران خان کی آج تک کی حفاظتی ضمانت منظور کر رکھی تھیں، چیئرمین پی ٹی آئی اسلام آباد کی عدالتوں میں بھی پیش نہیں ہوئے اور ان مقدمات میں عبوری ضمانتیں بھی نہیں ہوئیں۔
عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے حفاظتی ضمانت کی درخواستیں دائر کیں، اور مؤقف اختیار کیا کہ پولیس نے سیاسی دباؤ پر بے بنیاد مقدمات درج کئے، عمران خان عدالت پیش ہونا چاہتے ہیں، لیکن پولیس کی جانب سے ان کی گرفتاری کا خدشہ ہے، عدالت حفاظتی ضمانت کی درخواستیں منظور کرے۔
سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ حفاظتی ضمانت کا آج وقت ختم ہو گیا ہے، دوبارہ حفاظتی ضمانت کی خاص وجوہات ہیں، ہم نے توسیع مانگی ہے، ہم پر مقدمات درج کئے جا رہے ہیں، ہم سر جھکا کر قبول کرتے جا رہے ہیں، سیکیورٹی نہیں ملی، آج بھی اپنی سیکیورٹی پر آیا ہوں، 18 مارچ کو ہم یہاں سے اسلام آباد گئے اور 2 نئے کیسز لے کر آگئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان روسٹرم پر آئے اور بیان دیا کہ اسلام آباد میں ایسا ماحول تھا جیسے بہت بڑا مجرم آ رہا ہے، ٹول پلازہ پہنچا تو سب سڑکوں کو بند کیا گیا تھا، میں 5 گھنٹے میں جوڈیشل کمیشن پہنچا، لوگوں کو پتا چلا تو وہ وہاں پہنچ گئے، 18 مارچ کو وہاں گیا تھا، واپس آیا تو مزید مقدمات بن گئے، سابق وزیراعظم کے ساتھ کبھی ایسا نہیں ہوا جو میرے ساتھ ہورہا ہے۔
وکیل عمران خان نے عدالت سے استدعا کی کہ آئندہ ورکنگ ڈے کیلئے ضمانت دی جائے، لمبی تاریخ نہیں مانگ رہے۔
سرکاری وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ پہلے بھی ان کو حفاظتی ضمانت دی گئی تھی مگر یہ نہیں گئے۔
عمران خان نے کہا کہ آپ میری اینٹری دیکھ لیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہم ویڈیوز نہیں دیکھیں گے۔ عدالت نے دفتری اعتراض ختم کر دیا، اور حکم دیا کہ دائرہ نمبر دوبارہ لگائیں۔
وکیل عمران خان نے کہا کہ عمران خان ان عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے جس میں انہوں نے ضمانت لی، وہ جب اسلام آباد پہنچے تو وہاں پر سکیورٹی کی صورتحال پیدا ہوگئی، جوڈیشیل کمپلکس میں دوبارہ جانے کی کوئی صورتحال نہیں لگ رہی، وہاں ان کی جان کا بھی خطرہ ہے، ہم صرف توسیع مانگ رہے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ دیکھنا یہ ہے کہ آپ بیل میں توسیع مانگ رہے ہیں، کیا قانون اسکی اجازت بھی دیتا ہے کہ نہیں، یہ بھی دیکھنا ہے۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ہم قانون کے مطابق ضمانتیں لے رہے ہیں، یہاں تو آئے روز انسداد دہشت گردی کے کیسز بنتے جا رہے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ اب متعلقہ عدالت میں پیش ہوں تو بہتر ہے۔
سرکاری وکیل نے عمران خان کی درخواستیں مسترد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے عمران خان کے دو کیسز کے 2 فیصلوں کی نقول پیش کیں، اور کہا کہ پہلی بار حفاظتی ضمانت کی مخالفت نہیں کی۔
عدالت نے عمران خان کو حکم دیا کہ درخواست ضمانت عدالت میں جمع کرانے کا بیان حلفی دیں، آپ حلف نامہ دیں کہ آپ کی درخواستیں وہاں پر زیرالتوا ہیں۔ عدالت نے بیان حلفی جمع کروانے تک سماعت ملتوی کردی۔
اس سے قبل عمران خان کو عدالت لے کر جانے کیلئے بلٹ پروف گاڑی زمان پارک پہنچی، جب کہ پنجاب پولیس کی جیمر گاڑی بھی زمان پارک پہنچائی گئی، جو عمران خان کی عدالت پیشی کے موقع پر ان کے ہمراہ رہی، جب کہ پی ٹی آئی کے ڈنڈا بردار کارکن بھی زمان پارک رہائشگاہ کے باہر موجود رہے۔