غریب کی سواری سمجھے جانے والے موٹرسائیکل بھی عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوگئی جس کی قیمت بھی آسمان کی بلندی کو چھونے لگی ہے۔
گزشتہ برس فروخت ہونے والی 70 سی سی موٹرسائیکل کی قیمت 94 ہزار900 سے بڑھ کر ایک لاکھ 45 ہزار روپے تک پہنچ گئی، جبکہ 125 سی سی موٹرسائیکل کی قیمت ایک لاکھ 52 ہزار سے بڑھ کر 2 لاکھ 15ہزار ہوگئی۔
نجی کمپنی کے بارگین مالک محمد سلمان کے مطابق موٹرسائیکلوں کی اسیمبلنگ پاکستان میں ہوتی ہے تاہم ان میں استعمال ہونے والے المونیم سمیت کئی اسپیئرپارٹس جاپان سے امپورٹ ہوتے ہیں، ایل سیز بند ہونے کے باعث موٹرسائیکل اسیمبلنگ میں کمی آئی ہوئی ہے جس کے باعث بائکس مہنگی ہیں۔
دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے اب وہ موٹرسائیکل خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے اسی لیے زیادہ تر پیدل یا بس میں سفر کرتے ہیں۔
شہریوں نے حکومت سے موٹرسائیکلوں کو سستا کرنے کا مطالبہ کردیا تاکہ شہری سستی سفری سہولیات حاصل کر سکیں۔