عمران خان کے فوکل پرسن حسان خان نیازی کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف دائر اپیل خارج کردی گئی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے فوکل پرسن حسان نیازی کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف دائر اپیل پر سماعت ہوئی۔
عدالت کا حسان نیازی کو میڈیکل کراکر اگلے 24 گھنٹوں میں متعلقہ کورٹ میں پیش کرنے کا حکم
ایڈیشنل سیشن جج سکندر خان نے درخواست پر سماعت کی، حسان نیازی کے وکیل شیرافضل مروت اور فیصل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔
حسان نیازی کے وکیل شیرافضل مروت نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے جسمانی ریمانڈ کے فیصلے کو برطرف کرنے کی استدعا کی۔
جج نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کیا حسان خان کا طبی معائنہ ہوا، اگر ہوا ہے تو کس ہسپتال سے ہوا۔
تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ حسان خان کا طبی معائنہ کل کروایا ہے، اور وہ مکمل صحت مند ہیں۔
حسان نیازی کے وکیل شیر افضل نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ پولیس ملزم سے اسلحہ برآمد کرنا چاہتی ہے لیکن برآمدگی میں پولیس ٹارچر نہیں کرسکتی، درج مقدمے کے مطابق حسان نیازی کے پاس اسلحہ تھاہی نہیں۔
وکیل فیصل چوہدری نے مؤقف اختیار کیا کہ جوڈیشل کمپلیکس کے باہر اس دن کوئی بیرئیر نہیں تھا، لیکن میری بھی تلاشی ہوئی۔
جج نے ریمارکس دیئے کہ پولیس کی جانب سے تلاشی لینا غلط بات نہیں۔
حسان نیازی کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
وکیل شیرافضل مروت نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے جسمانی ریمانڈ کے فیصلے کو برطرف کرنے کی استدعا کرمؤقف دیا کہ تفتیشی افسر نے 48 گھنٹوں میں کیا تیر مارا ہے جو آئندہ 24 گھنٹوں پر مارے گی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جس سال میں وکلاء نے مار کھائی اس سال میں خود وکیل تھا، اس لیے میں آپ کے ساتھ ہوں۔
عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا، اور شام ساڑھے 5 بجے ایڈیشنل سیشن جج سکندرخان نے حسان خان کی نظرثانی اپیل کی درخواست خارج کردی، اور جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کی جانب سے حسان خان نیازی کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ برقرار رکھا۔
واضح رہے کہ عمران خان کے فوکل پرسن حسان خان نیازی کی جانب سے جسمانی ریمانڈ پر نظرثانی اپیل دائر کی گئی تھی۔
دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ حسان نیازی سمیت کارکنان پر تشدد کی مذمت کرتا ہوں، حسان نیازی کو ضمانت ملنے کے بعد اغواء کیا گیا، اور اس ک انام ایک اور ایف آئی آر میں غلط ڈالا گیا، شرمناک فاشزم اور جنگل کا قانون ہے۔